اسلام آباد (این این آئی) سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ آئین میں کم سے کم چھیڑ چھاڑ کرنی چاہیے، آرٹیکل 240کے ہوتے ہوئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کہا کہ یہ نہیں کہنا چاہیے دستاویزمیں تبدیلی عدالت کے کہنے پر ہے، آئین کے اندر جو چیزیں لکھ دی جاتی ہیں وہ طے ہوجاتی ہیں، آئین میں ہر چیز کا تذکرہ نہیں ہوتا۔سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ آئین میں ہر چیز کا جواب ڈھونڈنیکا طریقہ ہوتاہے، آئین میں کم سے کم چھیڑچھاڑکرنی چاہئے، آرٹیکل 240کے ہوتے ہوئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں،
آرٹیکل 240آپ کو ایکٹس میں ترامیم کے راستے بتاتا ہے۔اشتر اوصاف نے کہا ایکٹ میں ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت کی ضرورت نہیں، ملٹری کورٹس کیلئے آئین میں ترمیم کرناپڑی تھی، جس طرح سمری بنائی گئی اور ٹمپرنگ کی گئی دکھ ہوا ہے، یہ معاملہ توپاک فوج کے سپہ سالار کا ہے۔انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 240ملازمت کے قوانین اور تعیناتی کی وضاحت کرتاہے، نیب ایک اہم ادارہ ہے مگر اس سے متعلق تمام قوانین موجود نہیں۔سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ 5سال پہلے کہا تھا ایسے قوانین میں بہتری کی ضرورت ہے۔