کراچی(این این آئی) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے وفاقی کابینہ کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ازخود ترمیم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ صدر کو تقرری کرنے کا اختیار تو ہے لیکن یہ کہاں لکھا ہے
کہ ریٹائر ہونے والے فوجی افسر کو دوبارہ تعینات کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس وجیہ نے کہا کہ یہ اچھی روش نہیں۔ اب اسے ختم ہونا چاہیئے۔ انتہائی اہم اداروں میں تقرریوں اور توسیع جیسے معاملات گڈے گڈیوں کا کھیل نہیں۔ امید ہے کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ سبھی کیلئے مشعل راہ ہوگا۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ تقرری کے قابل وہ لوگ ہوتے ہیں جو حاضر سروس ہوں، لہٰذا مدت ملازمت پوری کرنے والے ریٹائر افسر کو دوبارہ تعینات کرکے پیچھے والوں کا حق مارا جاتا ہے۔ ریٹائرڈ فوجی افسر کیلئے ایک الگ عہدہ ضرور مختص کیا جاسکتا ہے جیسا کہ بھارت نے حال ہی میں بپن راوت کے معاملے میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ پارلیمان مناسب طریقے سے ایکٹ میں ترمیم کرے۔ لہٰذا وفاقی کابینہ کا اختیار نہیں کہ وہ آرمی ایکٹ میں ترمیم یا ازخود کوئی اور ترمیم کرسکے۔ چیئرمین عام لوگ اتحاد کے مطابق وفاقی کابینہ ترمیم کا فیصلہ ضرور کرسکتی ہے، مگر پھر اسے منظوری کیلئے پارلیمان میں بھیجے اور پارلیمان ہی قانونی طور پر ترمیم کر سکتی ہے، وفاقی کابینہ کے ذریعے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ اچھا یہ ہوتا کہ پارلیمان کا اجلاس بلاکر ترمیم کرلیتے، لیکن ایسا نہیں ہوا جو غلط ہے۔