اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے انتہائی اہم ریمارکس دیے کہ بہت سارے قواعد خاموش ہیں اور کچھ روایتیں بن گئی ہیں، ماضی میں 6 سے 7 جنرل توسیع لیتے رہے کسی نے پوچھا تک نہیں، اب معاملہ ہمارے پاس آیا ہے تو طے کرلیتے ہیں۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو جسٹس کہہ دیا اور کہاکہ جسٹس کیانی کی تقرری بھی ایسے ہی ہوئی تھی۔چیف جسٹس پاکستان نے
اٹارنی جنرل کی تصحیح کی اور کہا کہ جسٹس کیانی نہیں جنرل کیانی کی تقرری۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ رولز میں ریٹائرمنٹ اور ڈسچارج کا ذکر ہے، جب مدت مکمل ہوجائے تو پھر نارمل ریٹائرمنٹ ہوتی ہے، 253 کے ایک چیپٹر میں واضح ہےکہ گھرکیسے جائیں گے یا فارغ کیس کریں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس کے دوران اٹارنی جنرل درمیان میں بول پڑے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ جلدی میں تو نہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ نہیں میں رات تک یہاں ہوں۔