نیویارک (نیوزڈیسک)انٹرنیٹ کی دنیا میں جدید پیشرفت کو ’انٹرنیٹ آف تھِنگز‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔ اس میں آپ کی کار، گھریلو ساز و سامان اور یہاں تک کہ گائیں وغیرہ بھی جدید چپس کی مدد سے انٹرنیٹ سے جڑی ہوں گی اور آپ انہیں کنٹرول کر سکیں گے۔تاہم اس مقصد کے لیے مختلف چیزوں کے لیے مختلف طرح کی کمپیوٹر چِپس درکار ہوں گی جو نہ صرف سائز میں بہت چھوٹی ہوں گی بلکہ وہ انٹرنیٹ سے منسلک بھی ہوں اور مختلف ڈیٹا کو پراسیس کرنے کے علاوہ ان میں میموری بھی موجود ہو گی اور پھر یہ تمام کام کرنے کے لیے ان میں بیٹری بھی موجود ہو گی۔ ٹیکنالوجی کے اس درجے کے حصول کے لیے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ مختلف کمپیوٹر چِپس تیار کرنے والے ادارے مل کر کام کریں اور اپنے وسائل یکجا کر کے سائز میں چھوٹی، قیمت میں کم اور رفتار میں تیز تر چپس تیار کریں۔ انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن کے مطابق گزشتہ برس کمپیوٹر چِپس کی مارکیٹ کا حجم 650 بلین امریکی ڈالرز تھا تاہم 2020ئ تک یہ مارکیٹ 1.7 ٹریلین تک پہنچ جائے گی۔’انٹرنیٹ آف تھِنگز‘ دراصل ایسے چِپس پر انحصار کرتا ہے جو وائرلیس طریقے سے ڈیٹا کمپیوٹر سرورز کو بھیجتے ہیں۔ یہ سرورز اس ڈیٹا کو پراسیس کر کے نتائج صارف کے اسمارٹ فون یا پھر اسی ڈیوائس کو خود کار طریقے سے واپس بھیج دیتے ہیں۔یہ رابطہ مختلف طرح کی ڈیوائس کے درمیان ہو سکتا ہے۔ مثلاکسی نیوکلیئر پلانٹ اور روشنی کے بلب کے درمیان۔ یا آپ کی اسمارٹ واچ اور گھر کے ایئرکنڈیشنگ سسٹم کے درمیان۔مثال کے طور پر جاپان میں بجائے اس کے کہ گائیوں کے ریوڑ پر کوئی فرد ذاتی طور پر نظر رکھے، وہاں کے کسانوں نے ان پر انٹرنیٹ سے منسلک خصوصی چِپس آویزاں کر دی ہیں۔ یہ چِپس جاپان کی فیوجسٹو لمیٹڈ Fujitsu Ltd اور مائیکروسافٹ کارپوریشن نے مل کر تیار کی ہیں۔ امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک کمپنی ’وائٹل ہیرڈ‘ Vital Herd Inc کی طرف سے دوائی کی ایک گولی کی شکل کی ایک چپ تیار کی گئی ہے جو کسی گائے کو چارے کے ساتھ کھلائی جا سکتی ہے۔ جیسے ہی یہ گائے اس چپ کو نگلتی ہے یہ گائے کے اندرونی نظام اور صحت کے بارے میں اہم معلومات ٹرانسمٹ کرنا شروع کر دیتی ہے جس سے اس کی صحت اور دیگر مسائل کے بارے میں کسان کو معلومات مِلتی ہیں۔