کراچی (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاہے کہ پاکستان چین کے ساتھ دوستی سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور نہ ہی کسی کی لڑائی کا حصہ بنے گا، ایلس ویلز کے پاک چین اقتصادی راہداری پر خدشات درست نہیں،خصوصی اکنامک زونز سے لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی اور سی پیک کی وجہ سے دیگر منصوبوں کو زیادہ تیزی سے مکمل کیا جا سکے گا،پاکستان پورے خطے میں امن چاہتا ہے،
سی پیک کے اصل ثمرات تب ملیں گے جب پورے خطے میں امن ہوگا،قرضوں اور سود ادائیگی کا صرف ایک تہائی چین سے لیا ہے، دو تین سال میں چین سے قرضوں میں کمی آجائے گی، پاکستان کے بیرونی قرضے کی وجہ سے معیشت اور معاشی ترقی متاثر ہو رہی ہے، 74 ارب ڈالر پاکستانی ٹیکس گزاروں نے غیر ملکی قرضہ ادا کرنا ہے، گردشی قرضے ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف بہت سی سازشیں ہوئی ہیں، امریکی حکومت شامل تھی یا نہیں یہ نہیں کہ سکتا لیکن سی پیک کے خلاف مہم چلائی گئی۔امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز کے بیان کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ ایلس ویلس کا سی پیک سے متعلق تجزیہ حقیقت پر مبنی نہیں، پاک چین دوستی کسی کے خلاف نہیں، ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اکنامک زونز سے لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی اور سی پیک کی وجہ سے دیگر منصوبوں کو زیادہ تیزی سے مکمل کیا جا سکے گا۔اسد عمرنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں دنیا کے ہر ملک سے سرمایہ کاری آئے، ہم کسی اور کی کشمکش کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے تو سی پیک میں تھرڈ پارٹی انویسٹمنٹ کی بات بھی کی جس پر چین نے بھی اتفاق کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پورے خطے میں امن چاہتا ہے کیونکہ سی پیک کے اصل ثمرات تب ملیں گے جب پورے خطے میں امن ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ سی پیک سرمایہ کاری ہے اور اس کا فائدہ صرف چین کو نہیں پاکستان کو بھی ہوگا، پاکستان کو منصوبے سے فنانسنگ اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری ملی، پاکستان کا سرکاری قرض 74 ارب ڈالر ہے اور چین کا سرکاری قرض میں حصہ صرف 18 ارب ہے۔اسد عمرنے کہا کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ وہ معیشت پر اثرانداز ہورہا ہے لیکن معیشت پر اس بوجھ کا تعلق سی پیک سے نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک قرض 5 ارب ڈالر ہے۔انہوں نے کہاکہ دو تین سال میں چین سے قرضوں میں کمی آجائے گی، قرضوں اور سود ادائیگی کا صرف ایک تہائی چین سے لیا ہے،
چین سے 2.34 فیصد پر قرض لیا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے اندر زراعت پر بھی کام کیا جارہا ہے، چین بہت تیزی سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں آگے بڑھ رہا ہے، جہاں دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی ہوگی ہمیں اس طرف جانا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرضے کی وجہ سے معیشت اور معاشی ترقی متاثر ہو رہی ہے، 74 ارب ڈالر پاکستانی ٹیکس گزاروں نے غیر ملکی قرضہ ادا کرنا ہے، خساروں کو پورا کرنے کے لیے قرضہ پر قرضہ لینا پڑا، تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ گیا تھا تو چین نے مشکل وقت میں قرض دیا، چین سے 18 ارب ڈالر لیا ہے، سی پیک کے تحت پاکستان پر 4.9 ارب ڈالر قرض ہے، معیشت پر اس بوجھ کا تعلق سی پیک سے نہیں ہے، گردشی قرضے ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔