جمعرات‬‮ ، 24 اپریل‬‮ 2025 

اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی کی مخالفت‘چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بڑا اعلان کردیا

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں اور حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو مداخلت کی ضرورت نہیں رہتی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا

کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے، پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالے اور تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔بعدازں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے سنٹرل پولیس آفس میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عہدہ سنبھالنے پراولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونیوالوں کاوقاربرقراررکھناتھا، بطورچیف جسٹس پولیس،آئی ٹی،عدلیہ میں اصلاحات کیں، جس کے نتیجے میں ہائیکورٹس میں اپیلیں دائرہونے میں 15فیصد کمی ہوئی اور انتظامی معاملات بہتر ہونے سے اسی عدلیہ نے زبردست نتائج دیے، پولیس یاکسی بھی شخصیت کی عدالت میں پیشی پراس کا احترام ملحوظ خاطررکھنا چاہیے، اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی میرے نزدیک درست نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب ملک میں عوامی نوعیت کا کوئی واقعہ پیش آتا تو شور مچتا کہ چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے،لیکن سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کا آخری ادارہ ہے جسے پہلا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے، حکام اپنا کام کر رہے ہوں اور متعلقہ ادارہ پہلے ہی متحرک ہوتوعدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں، پہلے دن ہی مداخلت کی جائے تو معاملات الجھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔سپریم کورٹ انصاف کی اعلی ترین آخری عدالت ہے۔ریٹائرڈ پولیس افسران نے بھی پولیس اصلاحات کمیٹی میں کردار ادا کیا، پولیس اصلاحات کے لیے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمیٹی تشکیل دی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ میرے زمانہ طالبعلمی سے ہی پولیس کے ساتھ لگا ؤہے، 1976

میں زمانہ طالبعلمی کے دوران پولیس کے ساتھ اچھے تعلق کی ایک بڑی وجہ میرے گھرانہ بھی ہے کیونکہ میرے بڑے بھائی پولیس میں سروس انجام دے چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی فوری فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس شروع کی گئیں ماڈل کورٹس کی وجہ سے عدالتوں میں انقلاب آیا، میری اولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونے والوں کا وقار برقرار رکھنا ہے۔ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔

موضوعات:



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…