جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی کی مخالفت‘چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بڑا اعلان کردیا

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں اور حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو مداخلت کی ضرورت نہیں رہتی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا

کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے، پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالے اور تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔بعدازں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے سنٹرل پولیس آفس میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عہدہ سنبھالنے پراولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونیوالوں کاوقاربرقراررکھناتھا، بطورچیف جسٹس پولیس،آئی ٹی،عدلیہ میں اصلاحات کیں، جس کے نتیجے میں ہائیکورٹس میں اپیلیں دائرہونے میں 15فیصد کمی ہوئی اور انتظامی معاملات بہتر ہونے سے اسی عدلیہ نے زبردست نتائج دیے، پولیس یاکسی بھی شخصیت کی عدالت میں پیشی پراس کا احترام ملحوظ خاطررکھنا چاہیے، اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی میرے نزدیک درست نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب ملک میں عوامی نوعیت کا کوئی واقعہ پیش آتا تو شور مچتا کہ چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے،لیکن سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کا آخری ادارہ ہے جسے پہلا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے، حکام اپنا کام کر رہے ہوں اور متعلقہ ادارہ پہلے ہی متحرک ہوتوعدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں، پہلے دن ہی مداخلت کی جائے تو معاملات الجھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔سپریم کورٹ انصاف کی اعلی ترین آخری عدالت ہے۔ریٹائرڈ پولیس افسران نے بھی پولیس اصلاحات کمیٹی میں کردار ادا کیا، پولیس اصلاحات کے لیے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمیٹی تشکیل دی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ میرے زمانہ طالبعلمی سے ہی پولیس کے ساتھ لگا ؤہے، 1976

میں زمانہ طالبعلمی کے دوران پولیس کے ساتھ اچھے تعلق کی ایک بڑی وجہ میرے گھرانہ بھی ہے کیونکہ میرے بڑے بھائی پولیس میں سروس انجام دے چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی فوری فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس شروع کی گئیں ماڈل کورٹس کی وجہ سے عدالتوں میں انقلاب آیا، میری اولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونے والوں کا وقار برقرار رکھنا ہے۔ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…