جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور،صمدھی بھی مفرور،بھائی کے بیٹے اور انکے داماد بھی مفرور، حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی یا نہیں؟ڈاکٹر بابر اعوان نے بڑا اعلان کردیا

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ومصروف قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی۔شریف خاندان مفرور تھا ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نوازشریف کے معاملہ پر بانڈز کی شرط رکھی۔حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا اور عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا۔میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ آپ انسانی بنیادوں پر نوازشریف کو ریلیف دے کر رسک لیا ہے۔

بابر اعوان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا جو اس کے پاس ہے،ہم نے اپنے اختیار کے حق میں سیکورٹی بانڈ مانگا تھا کیونکہ ن لیگ کا پچھلا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے،نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور ہیں،ان کے صمدھی اور دو بیٹے مفرور ہیں،نوازشریف کے بھائی کے بیٹے اور انکے داماد مفرور ہیں،ایسے حالات میں گارنٹی لینا ضروری تھا مگر اب عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا جس کو حکومت تسلیم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان لوگوں کو پہلے ہی کہا ہے کہ یہ نہ صادق ہیں اورنہ امین ہیں تو پھر ان کے وعدوں پر حکومت کیسے اعتبار کرلیتی؟ ن لیگ کہتی ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے مگر میں ان کو کہتا ہوں بابر اعوان اور پی ٹی آئی کو نکال کر بات کیا کریں ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں۔اگر نوازشریف واپس نہ آئے تو؟ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ آپ لوگ ایک قیدی کیلئے دعا نہ کریں 870قیدی جیلوں کے اندر فوت ہوچکے ہیں ان کی ذمہ داری بھی ریاست پر ہی جاتی ہے،دوسرا پہلو یہ ہے کہ عدالت نے کہا کہ ہمیں جو انڈرٹیکنگ دی جارہی ہے وہ کافی ہے،میں عدالت کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا ریکارڈ ہے کہ وہ عدالت میں بیان دے کر مکر جاتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی،کیونکہ عدالت نے اپنا

اختیار استعمال کیا ہے اور حکومت نے اپنا۔انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ملاقات میں کہا تھا کہ کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوازشریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دے کر رسک لیا ہے کیونکہ انسانی ہمدردی کی بناء  پر دو طریقے ہوتے ہیں ایک یہ کہ ہم آحر تک مقدمہ بازی میں الجھے رہیں گے اور دوسرا یہ کہ ریاست کی نمائندہ حکومت ہے وہ اپنا اختیار استعمال کریں اور جو عدالت فیصلہ کرتی ہے وہ بھی آئینی ہے اس لئے عدالت کا فیصلہ بھی مانا جانا چاہئے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…