لاہور(این این آئی )نمونیا پھیپھڑوں میں ہونے والی انفیکشن ہے جس کی زیادہ تر وجہ بیکٹیریا وائرس یا فنگس ہوتے ہیں۔ نمونیا کے شکار تقریباَ 45فیصد مریض بچوں میں بیکٹیریاوائرس دونوں انفیکشن اکھٹی پائی گئی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً 30ہزار بچے نمونیا سے وفات پا جاتے ہیں۔
سردیوں کے موسم میں سٹرپ نمونیا کا حملہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کی علامات میں کھانسی، تھکن، بخار، سانس میں دشواری بلغم اور سینے میں درد شامل ہے۔اِ ن خیالات کا اظہارپاکستان طبی کانفرنس کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار “نمونیا اور حفاظتی تدابیر” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسرحکیم محمداحمدسلیمی ،پروفیسرحکیم سید عمران فیاض ،حکیم محمد افضل میو، حکیم احمد حسن نوری ، حکیم امجد وحید بھٹی حکیم عطاء الرحمان صدیقی،حکیم طاہر نوید جنجوعہ ،حکیم طاہر خان،حکیم محمد ابو بکر،حکیم عبدالحمید دانش، حکیم حاجی عبدالکریم بھٹی، حکیم محمد احمد، حکیم محمد اسحاق، حکیم سید اعجاز الحق گیلانی اور ڈاکٹر سکندر حیات زاہد نے کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ نمونیا سے بچائو کی بہترین طریقہ خوراک میں احتیاط اور ویکسین ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے نمکول والا پانی، گلوکوز، یخنی سوپ چائے کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ عموماََ اٹیک ایک پھیپھڑے پر ہوتا ہے۔ اگر ایک ہی وقت میں دونوں پھیپھڑوں پر ہو جائے تو وہ ڈبل نمونیا کہلاتا ہے۔طبِ یونانی میں اس کا علاج موجود ہے۔ نمونیا کا شکار مریض سے نمو نیا کے جراثیم صحت مند انسان کو منتقل ہو سکتے ہیں۔ یہ مریض کے کھانسنے اور چھینکنے سے ہوا کے ذریعے داخل ہو جاتے ہیں اور سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔