لاہور(این این آئی)وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آزادی مارچ سے حکومتیں نہیں گرتیں،جے یو آئی کے مطالبات میں ابہام ہے مولانا فضل الرحمان معاہدے کی پاسداری کریں، ہر سال کے بعد انتخابات ہونا شروع ہو جائیں تو ملک اور معیشت نہیں چل سکتی، تھوڑا انتظار کرلیں حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ ملا ابھی تو ایک سال ہوا ہے،آزادی مارچ پر حکومت کا رویہ جمہوری تقاضوں کے مطابق ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گورنر ہاؤس لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جو زیادتیاں کی گئی ہیں اسے قومی و بین الاقوامی میڈیا اجاگر کر رہا تھا تاہم اب میڈیا کی توجہ بٹ گئی ہے۔بھارت کا میڈیا اس وقت مطمئن ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ کسی حد تک کامیاب ہوگیا ہے۔بھارتی میڈیا سمجھتا ہے کہ پاکستان کی کشمیر کے مسئلے پر جو توجہ تھی آج وہ اپنے اندرونی معاملات پر مصروف ہے اور ان کی جان چھوٹ رہی ہے، بیانیہ تبدیل کرنے کے لیے کسی حد تک یہ احتجاجی ریلی ان کے لیے کارساز ثابت ہوی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کررہاہے، مسئلہ کشمیرپراقوام متحدہ کی قراردادیں موجودہیں، لیکن بھارت مسئلہ کے حل سے کتر ارہاہے۔9نومبر کو وزیر اعظم عمران خان کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے اور کرتار پور راہداری کے حوالے سے معاہدے کی پاسداری میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ ہماری طرف سے جذبہ خیرسگالی کا پیغام ہے اور اس کی وجہ سے سکھ برادری پاکستان کی اس کوشش سے خوش ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے تقسیم کی جو تلخی تھی اس پر کرتار پور راہداری نے مرہم رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی آزادی ہے اور چند روز قبل ہی ملک میں دیوالی منائی گئی، یہاں مندر، گردوارے گرجا گھر سب آباد ہیں اور کسی کو کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اس کے برعکس مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی نہیں ہے، جمعے کی نماز کی اجازت نہیں دی جاتی اور مسجدوں کو تالا لگادیا جاتا ہے، محرم کے ایام میں اجازت نہیں دی گئی جبکہ دعوی کیا جاتا ہے کہ ہم بین المذہبی معاشرہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں، اچھے ہمسائیوں جیسا رویہ رکھنا چاہتے ہیں، کشمیر کا مسئلہ ہمارا اصولی موقف ہے، بھارت نے اسے تسلیم بھی کر رکھا ہے اور بین الاقوامی سطح پر وعدے کر رکھے ہیں اور اس ہی وجہ سے اب کشمیری سیاستدان کہتے ہیں کہ ہمیں دغا دیا گیا ہے۔
ابھارت اس خطے کے امن اور استحکام کو متاثر کر رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سیاست میں رواداری ضروری ہے، اختلافات ضروری ہیں مگر اس کا اظہار شگفتگی سے ہونا چاہیے۔میں تحریک انصاف کے موقف کو بغیر کسی کی تضحیک کیے بھی بیان کرسکتا ہوں اور ایسا ہی سب کو کرنا چاہیے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ احتجاج کرنیوالوں اوراسلام آباد انتظامیہ کے درمیان معاہدہ ہواہے، آزادی مارچ کے شرکاکوراستے میں کہیں نہیں روکاگیا، مظاہرین قانون کے دائرے میں رہ کر ا ظہاررائے کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہر سال کے بعد انتخابات ہونا شروع ہو جائیں تو ملک اور معیشت نہیں چل سکتی، تھوڑا انتظار کرلیں، حکومتیں ایسے نہیں گرتیں، آزادی مارچ پر حکومت کا رویہ جمہوری تقاضوں کے مطابق ہے، حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ ملا ابھی تو ایک سال ہوا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کوئی بھی پاکستانی نہیں چاہے گا کہ کشمیریوں کا قتل عام کرنے والا نریندر مودی کرتارپور کی تقریب میں پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھے، ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں، کشمیر پر ہمارا اصولی موقف ہے، کرتارپور راہداری کی تقریب میں من موہن سنگھ کو دعوت دی ہے، انہوں نے دعوت قبول کی ہے، کوئی غیرت مند پاکستانی نہیں چاہے گا کہ کشمیریوں کا قاتل نریندر مودی ہماری دھرتی پر قدم رکھے، ٹک ٹاک گرل کی دفتر خارجہ میں داخلے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو بھیج دی ہے۔شاہ محمودقریشی نے تیزگام ریلوے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹرین حادثے کی انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔