کراچی(این این آئی) آٹو سیکٹر میں طلب کی کمی کے باعث رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کمپلیٹ اور سیمی ناکڈ کٹس (سی کے ڈی/ ایس کے ڈی) کی مجموعی درآمدات 27 فیصد کمی کے بعد 26 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مجموعی درآمدات مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں بھاری گاڑیوں کیلئے سی کے ڈی/ایس کے ڈی کٹس کی آمد 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے 6 کروڑ 70 لاکھ ڈالر،
گاڑیوں کیلئے درآمد 21 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ٹو وہیلرز کیلئے 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے ایک کروڑ 88 لاکھ ڈالر رہی۔علاوہ ازیں مالی سال 20 کی پہلی سہ ماہی میں مقامی آٹو سیلز 39 فیصد تک کم ہوکر 31 ہزار 17 یونٹس رہی جبکہ ٹرک اور بسوں کی فروخت بالترتیب 2049 یونٹس سے کم ہوکر 874 اور 267 یونٹس سے کم ہوکر 196 یونٹس ہوگئی۔ہونڈا اور سوزوکی بائیک کی فروخت بھی بالترتیب 12 اور 11 فیصد کمی سے 2 لاکھ 35 ہزار 116 اور 5 ہزار 18 ہوگئی جبکہ یاماہا کی فروخت ایک فیصد کم ہوکر 6 ہزار 212 یونٹس ہوگئی،اس کے علاوہ یونائیٹڈ آٹو موٹرسائیکل اور روڈ پرنس موٹرسائیکل کی فروخت بھی بالترتیب 26 اور 35 فیصد کم ہوکر 81 ہزار 12 اور 29 ہزار 399 یونٹس ہوگئی جبکہ راوی کی فرخت 54 فیصد کم ہوکر 3 ہزار 497 یونٹس تک پہنچ گئی۔اس حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایسسریز مینوفیکچررز کے چیئرمین کیپٹن محمد اکرم نے کہا ہے کہ مجموعی طور پر آٹو سیکٹر کی فروخت میں واضح کمی کی وجہ سے اسمبلرز نے پرزوں اور دیگر سامان کی درآمدات میں کمی کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ اسمبلرز فروخت میں کمی کی وجہ سے اپنے پلانٹس اور ڈیلرشپ نیٹ ورک میں بلٹ اپ انوینٹری پر بھی پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری سہ ماہی میں، جنوری 2020 اور اس کے بعد سے فروخت اور فیوچر سیلز سیاسی ماحول، فصلوں کی صورتحال، قیمتوں اور معاشی اقدامات پر منحصر ہوگی۔ایک جاپانی آٹو اسمبلر نے کہاہے کہ کم فروخت کی وجہ سے پارٹس اور ایسسریز کی بہت انوینٹری سمیت شورومز اور فیکٹریوں میں فروخت نہ ہونے والی گاڑیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔دوسری جانب ایک کار ڈیلر کا کہنا ہے کہ آٹو اسمبلرز اپنے تصدیق شدہ شورومز سے طلب کو دیکھتے ہوئے سی کے ڈی/ایس کے ڈی کی درآمدات کیلئے آرڈر دے رہے ہیں۔