سوات میں استاد کی فائرنگ سے شاگرد ہلاک

11  جون‬‮  2015

سوات(نیوزڈیسک)پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں اساتذہ کو مسلح رہنے کی ہدایت کی تھیپاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں پولیس حکام کے مطابق ایک استاد کے ہاتھوں اتفاقیہ گولی چلنے سے پانچویں جماعت کا طالب علم ہلاک ہو گیا ہے۔ پولیس نے استاد کو گرفتار کر لیا ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ جمعرات کی صبح نو بجے کے قریب سنگوٹا کے علاقے میں ا±س وقت پیش آیا جب سکول ٹیچر ماجد کلاس روم کے اندر پستول صاف کر رہے تھے۔اس دوران ان کا پستول چل گیا اور گولی طالب علم معاذ کو جا لگی، جن کی عمر 12 سال تھی۔منگلور تھانے کے ایس ایچ او نصیر خان نے بتایا کہ بظاہر فائرنگ کا یہ واقعہ اتفاقی حادثہ لگتا ہے، تاہم پولیس نےاس سلسلے مزید تحقیقات کر رہی ہیں۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ لڑکے کے والد کا کہنا ہے کہ ا±ن کا بیٹا اس استاد کی شکایت کیا کرتا تھا۔خیال رہے کہ پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد صوبائی حکومت نے صوبے بھر کے سکولوں میں سکیورٹی انتظامات سخت کرنے ساتھ ساتھ اساتذہ کو مسلح رہنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد اساتذہ اپنے دفاع کے لیے اسلحہ سکول لاتے ہیں۔سوات میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے جس میں سکول کے اندر استاد کی فائرنگ سے طالب علم ہلاک ہوا ہے۔سوات میں ایجوکیشن افسر ذوالفقار علی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم نے سکیورٹی خدشات اور سکولوں کی حفاظت کے لیےاسلحہ ساتھ رکھنے کی ہدایت کی ہے تاہم ایسے تعلیمی اداروں کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے جہاں اسلحے سے بچوں کو نقصان پہنچے۔انھوں نے بتایا کہ ایسے تعلیمی اداروں کے خلاف پرائم لیول کے کیس بنائے جائیں گے۔ہلاک ہونے والے طالب علم کے والد سردارعلی نے بتایا: ’استاد میرے بیٹے کو ہر وقت تنگ کرتا تھا اور میں نے سکول کے پرنسپل سے استاد کی شکایت بھی کی تھی۔ تاہم میرے سکول سے نکلنے کے تھوڑی دیر بعد میرے بیٹے کو قتل کیاگیا۔ مجھے اپنے بیٹے کی ہلاکت کی وجہ معلوم نہیں ہے لیکن پولیس کی تحقیقات سے ہی حقائق سامنے آئیں گے۔‘سوات میں ’پیس فار نیو جنریشن‘ نامی تنظیم کی رکن نیلم چٹان نے بتایا کہ ہم نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ سکولوں کے اندر اسلحہ لے جانے پر پابندی لگائی جائے لیکن حکومت نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔سوات کے مقامی لوگ دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہتے ہیں لیکن ا±ن کے خیال میں سکولوں کے اندر اسلحے کی غیر ضروری نمائش بھی دہشت گردی ہی کی ایک قسم ہے۔



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…