اسلام آباد (آن لائن) سٹیٹ بینک کی ناقص کارکردگی اور کمزور مالی پالیسیوں کے باعث 90 کمپنیاں پاکستان سے 431 ملین امریکی ڈالر پاکستان سے لے جانے میں کامیاب ہوگئیں، ان کمپنیوں نے فراڈ کے ذریعے یہ سرمایہ بیرون ملک منتقل کیا، صرف دو کمپنیوں نے 23 لاکھ ڈالر واپس لائے،
پاکستانی سرمایہ دیگر ممالک میں استعمال ہو رہا ہے تاہم اس بھاری مالی فراڈ میں ملوث دیگر اعلیٰ افسران کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ نواز شریف دور میں پاکستان کو زرمبادلہ بھیجنے والے غیر ملکی بینکوں کو انیس ارب روپے اضافی ادا کئے گئے ہیں ان بینکوں کو انیس ارب چارجز کی مد میں ادا کئے گئے ہیں۔ نواز شریف کے دور حکومت کے پہلے سال میں ٹی ٹی چارجز کی مد میں بینکوں کو اضافی انیس ارب روپے ادا کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ زرداری دور حکومت میں نوے کمپنیوں نے بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کے لئے پاکستان سے 43 کروڑ 13 لاکھ ڈالر منتقل کئے تاہم ان کمپنیوں میں سے صرف دو کمپنیاں اپنا منافع تئیس لاکھ ڈالر واپس پاکستان لائی تھیں جبکہ باقی کمپنیاں یہ ڈالر پاکستان سے نکال کر واپس نہیں لائی ہیں۔ سرکاری رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ ناکامی اس وقت کے گورنر سٹیٹ بینک کی ہے جس نے سرمایہ منتقل کرنے والی کمپنیوں کی مانیٹرنگ نہیں کی تھی اور قومی سرمایہ بیرونی ممالک لے جانے والی واپس بھی نہیں آتے ہیں۔ سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سات ارب پچاس کروڑ روپے کے پانچ سو کرنسی نوٹس بینک سے غائب ہیں یہ سکینڈل پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا جب حکومت کے پانچ سو کے بڑے نوٹ بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب اس سکینڈل کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جلد شروع کرنے والی ہیں۔