کابل /پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ خطے میں امن کے قیام کیلئے دیرینہ گلے شکوے اور بداعتمادی کا خاتمہ ناگزیر ہے، امن مذاکرات میں افغان حکومت کی شمولیت امن کی جانب مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابل میں سہہ روزہ عالمی امن کانفرنس سے اپنے خطاب میں کیا، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ گزشتہ چالیس برس سے پختونوں کا خون سرحد کے دونوں جانب بہتا آ رہا ہے،
اب وقت آ چکا ہے کہ اس خون بہا کو روک کر امن و صلح کی جانب بڑھا جائے، انہوں نے کہا کہ تشدد سے نفرت اور رشتوں میں دراڑ جبکہ امن سے محبت کو تقویت ملتی ہے، جس روز افغان صدر امریکی دورہ منسوخ کیا،مزاکراتی عمل میں خطرناک موڑآ گیا تھا،انہوں نے کہا کہ حکومت و ریاست افغانستان کی شرکت کے بغیر امن مذاکرات بے معنی ہیں، اسفندیار ولی خان نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں مل بیٹھ اپنے مسائل حل کریں اور چین روس و امریکہ کو اس دوران سہولت کاری کا کردار ادا کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ چمن سے قندہار تک براستہ ریل تجارت کا آغاز روشن مستقبل کی نوید لائے گی، انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان ویزہ پالیسی میں نرمی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ویزہ پالیسی پر نظر ثانی کر کے دونوں ملکوں کے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں،اور مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان ویزے کی شرط ختم کی جائے، انہوں نے کہا کہ کابل جلال آباد اور قندہار یونیورسٹیوں کو پشاور،ڈیرہ اسماعیل اور کوئٹہ کی جامعتا سے منسلک کر کے افغان طلباء کیلئے نشستیں مختص کی جائیں، اسفندیار ولی خان نے کانفرنس میں شرکت کرنے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان خواتیں نے اٹھایا جنہوں نے اپنے گھرانوں کے مردوں کی لاشیں اٹھائیں، آخر میں انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ مذاکراتی عمل افغان حکومت کی سربراہی میں جلد از جلد شروع کیا جائے۔