پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

پولیس اگر اپنی لیڈی کانسٹیبل کو انصاف نہیں دے سکتی تو پھر یہ عام آدمی کو کیا تحفظ دے گی؟ پنجاب میں دو مہینوں میں پولیس تشدد کے کتنے واقعات پیش آئے؟ ان میں کتنے لوگ مارے گئے؟ صلاح الدین کی ہلاکت نے پولیس کے نظام کو ننگا کرکے رکھ دیا، جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 9  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انگریز کے زمانے میں ڈی ایس پی ضلع کا سب سے بڑا افسر ہوتا تھا اور ایک اے ایس آئی پوری تحصیل کو سنبھالتا تھا‘ پولیس کا ایک ہر کارہ پورے گاؤں کو گرفتار کر کے تھانے لے آتا تھا اور کوئی شخص چوں نہیں کرتا تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ انگریز یونیفارم کو سٹیٹ سمجھتا تھا‘ کوئی شخص اس یونیفارم کی طرف انگلی بھی اٹھا دیتا تھا تو وائسرائے فوج بھجوا دیتا تھا  اور فوج انگلی اُٹھانے والے کے سارے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹا دیتی تھی

لیکن آج سینئر ترین پولیس آفیسرز اور تھانوں اور حوالات کے بریگیڈز کے باوجود ملک میں پولیس کی کوئی عزت نہیں‘  پولیس اہلکاروں کو تھپڑ بھی پڑ جاتے ہیں اور ڈنڈے بھی‘دوسری طرف پولیس عام لوگوں کو ننگا کرکے الٹا بھی لٹکا دیتی ہے‘ یہ معذوروں کو استری کے ذریعے جلا کر بھی مار دیتی ہے اور غریبوں کی ہڈیاں توڑ کر لاشیں ہسپتال بھی پھینک دیتی ہے‘ یہ ثابت کرتا ہے آپ اگر مضبوط ہیں تو آپ پولیس کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور آپ اگر کمزور ہیں تو پھر پولیس آپ کی کوئی پرواہ نہیں کرتی‘ پولیس کا تشدد اور پولیس پر تشدد اس وقت ملک کا سب سے بڑا ایشو بن چکا ہے، پنجاب میں دو مہینوں میں پولیس تشدد کے 950 واقعات پیش آئے‘جن میں سات لوگ مارے گئے‘ ذہنی معذور صلاح الدین کی پولیس کی حراست میں ہلاکت نے پولیس کے نظام کو ننگا کرکے رکھ دیا‘ پھر لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز کے واقعے نے ایک اور سوال اٹھا دیا کہ پولیس اگر اپنی لیڈی کانسٹیبل کو انصاف نہیں دے سکتی تو پھر یہ عام آدمی کو کیا تحفظ دے گی‘ آئی جی پنجاب عارف نواز نے ان دونوں سوالوں سے بچنے کے لیے آج تھانوں میں پولیس اہلکاروں‘ میڈیا اور عام شہریوں کے موبائل فونز کے استعمال پر پابندی لگا دی‘ کیا یہ فیصلہ پولیس کلچر تبدیل کر دے گا‘ کیا یہ پولیس ریفارمز ہیں‘ پولیس شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھی لیکن یہ خوف کی علامت بن گئی‘ پولیس کا امیج کیسے بہتر بنے گا اور کانسٹیبل فائزہ نواز کے واقعے نے ثابت کر دیا ملک میں خواتین محفوظ نہیں ہیں خواہ وہ سرکاری ملازم ہی کیوں نہ ہوں؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…