اسلام آباد(نیوزڈ یسک )کیمرے والے موبائل فون عام ہونے کے بعد اپنی تصویر کھینچنے کا رجحان ( سیلفی کلچر) پروان چڑھنے لگا۔ گذشتہ چند برس کے دوران یہ ’ وبا‘ اتنی پھیل گئی ہے کہ عام ادمی سے لے کر سربراہان مملکت تک، کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکا۔الاسکا کا رہائشی جوناتھن کیلر پچھلے سولہ سال سے ہر روز اپنی تصویر کھینچ رہا ہے، جب سیلفی کا تصور بھی موجود نہیں تھا۔ جوناتھن نے اپنی ایک ویڈیو ریلیزکی ہے جو 5840 تصویروں کو ڈیجیٹل طریقے سے جوڑ کر بنائی گئی ہے۔ ساڑھے تین منٹ طویل ویڈیو کے اغاز پر بائیس سالہ نوجوان جوناتھن کا چہرہ دکھائی دیتا ہے جو اختتام پر ادھیڑ عمر چہرے میں بدل جاتا ہے۔جوناتھن نے ہر روز اپنے چہرے کی تصویر کھینچنے کا ا غاز یکم اکتوبر 1998ئ 4 کو کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک وہ روزانہ سیلفی لیتا چلا ارہا ہے جس میں اس کا چہرہ تاثرات سے عاری دکھائی دیتا ہے۔ جوناتھن نے اپنی اس کاوش کو Living My Life Faster کا نام دے رکھا ہے۔امریکی شہری کے مطابق اس نے دانستہ اس منصوبے کی شروعات نہیں کی تھی، وہ بس اپنی دوست پر کوئی بات ثابت کرنا چاہتا تھا۔ اس بارے میں جوناتھن نے کیا،” ا?س روز میں نے ایک نیا ڈیجیٹل کیمرا خریدا تھا۔ دوست نے استفسار کیا کہ میں نے کیمرا کس مقصد سے خریدا ہے۔ میں نے کہا بس ایسے ہی لے لیا ہے، مگر وہ بہ ضد رہی کہ میں اصل بات بتاو¿ں، میں نے زچ ہوکر کہہ دیا میں ہرروزاپنی تصویر اتاروں گا۔اس نے کہا ٹھیک ہے مگر روز مجھے بھی تصویر دکھاو¿ گے۔ کچھ عرصے بعد ہماری راہیں ج?دا ہوگئیں مگر میں نے سیلفی لینے کا عمل جاری رکھا۔ کچھ عرصے کے بعد جوناتھن کو احساس ہوا کہ اس نے مذاقاً جو کام شروع کیا تھا، وہ دراصل اس کی زندگی کی ایک اہم دستاویز بن گیا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ اس کے چہرے میں انے والی تبدیلیاں ریکارڈ ہوتی جارہی ہیں۔جوناتھن نے سولہ سال کے دوران کھینچی جانے والی تصاویر کو ویڈیو کی شکل میں جاری کردیا ہے مگروہ اخری سانس تک سیلفی لینے کا عمل جاری رکھنے کے لیے پ?رعزم ہے۔ سرپھرے کا کہنا ہے کہ موت کے ساتھ ہی اس کی زندگی کی اہم دستاویز مکمل ہوگی، مگر وہ اس کا اختتام دیکھ نہیں پائے گا۔