اسلام آباد (این این آئی)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سنجیدہ ہے تو پہلے کشمیری رہنمائوں کو رہا کرے، کرفیو ہٹائے اور مجھے کشمیری رہنمائوں سے ملاقات کیلئے کشمیر جانے کی اجازت دی جائے ،پاکستان کو دو طرفہ مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں۔
کسی تیسرے فریق کی معاونت یا ثالثی کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا، کبھی جارحانہ پالیسی نہیں اپنائی، ترجیح ہمیشہ امن رہا ہے، جنگ مسلط کی گئی تو افواج پاکستان اور قوم تیار ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن بھارت کی جانب سے مذاکرات کا ماحول دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو طرفہ مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں اور کسی تیسرے فریق کی معاونت یا ثالثی کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔وزیرخارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ماحول میں جہاں کرفیو نافذ ہے، اجتماعی زیادتیاں ہو رہی ہیں اور لوگ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، ایسے میں مجھے مذاکرات کا کوئی ماحول دکھائی نہیں دے رہا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت سنجیدہ ہے تو پہلے کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے، وہاں سے فوری طور پر کرفیو ہٹائے اور مجھے اجازت دے کہ میں کشمیری قیادت سے مل پاؤں اور مشاورت کر سکوں، ایسے میں مذاکرات ہوسکتے ہیں کیوں کہ کشمیریوں کے جذبات کو روند کر مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس جنگ کا کوئی آپشن نہیں، جنگ سے لوگوں کی بربادی ہو گی، دنیا بھی اس سے متاثر ہو گی اور پاکستان نے کبھی جارحانہ پالیسی نہیں اپنائی، ہماری ترجیح ہمیشہ امن ہی رہی ہے تاہم پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی جس طرح 26 فروری کو کی گئی تھی تو افواج پاکستان بھی اور قوم بھی تیار ہے۔