اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ہم یقیناً سوئے رہے، اب اگر ٹرمپ فون کرے گا تو مودی کہے گا ثالثی کرنی ہے تو آزاد کشمیر پر کرو، یہ بات سینئر صحافی طلعت حسین نے کہی، انہوں نے کہا کہ ثالثی کے لیے ٹرمپ مودی کو فون نہیں کرے گا، انہوں نے کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ہندوستان کی پالیسی ہمیشہ بدنیتی پر مبنی تھی، انہوں نے کہا کہ جب وہ اس کو متنازعہ علاقے کہتے تھے تو ان کا مطلب یہ ہی ہوتا کہ اس کو اپنے ساتھ ملانا ہے۔
طلعت حسین نے کہاکہ عالمی دنیا کے سامنے پاکستان ایک تگڑا مقدمہ رکھ سکتا ہے کہ ہم جو کہتے رہے یہ وہی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان اسی طرح یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ ہندوستان نے کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت جو خصوصی حیثیت دی ہوئی تھی، وہ ختم کر دی ہے، بھارت نے اپنے ہی آرٹیکل کو نہیں مانا اور اسے ختم کرکے کشمیر کو ضم کر دیا ہے، اس لیے ہم اس کو نہیں مانتے، ایسا کرنے سے کشمیر کے متنازعہ ہونے کے خدوخال پر کوئی فرق نہیں پڑا، طلعت حسین نے کہا کہ پاکستان یہ دلائل دے سکتا ہے کہ بھارت نے اندرونی واردات کرنے کی کوشش کی ہے، سینئر صحافی نے کہا کہ ہماری ساری توجہ ایل او سی تھی، بھارت کی جانب سے کلسٹر بم پھینکے گئے، انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو باور کروا سکتے تھے کہ ایل او سی کی انڈیا خلاف ورزی کر رہا ہے، طلعت حسین نے کہا کہ اس معاملے کو ہم نے نظروں سے اوجھل ہونے دیا، جبکہ بھارت لائن آف کنٹرول کو ایک بارڈر میں تبدیل کرتے ہوئے کہ رہا ہے کہ یہ حدود ہماری ہے، لداخ، جموں و کشمیر کو ہم نے یونین میں تبدیل کردیا ہے، انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے اپنے منشور میں لکھا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیا کرنا چاہتے ہیں، بی جے پی کے وزیر داخلہ نے اپنے ہوم ورک میں تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا ایجنڈا بنا رکھا ہے، طلعت حسین نے کہاکہ یہ ایک طویل عمل ہے لیکن ہم اس پر یقیناً سوئے رہے، لوگوں کو جمہوریت پر لیکچر دیتے رہے، سینٹ الیکشن میں مصروف رہے، میڈیا سے نبرد آزما رہے، سینئر صحافی نے کہا کہ اب ہمیں ٹرمپ سے ثالثی نہیں کروانی چاہیے، مودی کو اگر ٹرمپ فون کرے گا تو وہ کہے گا کہ یہ تو ہمارا حصہ ہے، آپ نے اگر ثالثی کرنی ہے تو آزاد کشمیر پر کریں۔