لاہور(این این آئی)منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ اور چار ساتھیوں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 29جولائی تک توسیع کر دی گئی،عدالت پیشی کے موقع پر لیگی کارکنوں کی عدالت جانے کی کوشش پر پولیس سے دھکم پیل ہوتی رہی۔منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار رانا ثنا اللہ اور ان کے ساتھیوں کو کیمپ جیل سے
جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کی عدالت میں پیش کیا گیا۔رانا ثنا اللہ کے وکیل فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے این ایف نے عدالتی حکم کے باوجود مقدمے کا چالان جمع نہیں کرایا، کیا وجہ تھی اے این ایف نے گزشتہ سماعت پر ریمانڈ نہیں مانگا، شق میں درج ہے کہ اگر چالان 14 روز میں پیش نہیں کیا جاتا تو مزید تین دن میں عبوری چالان جمع کرایا جاسکتا ہے۔رانا ثنااللہ کو دل کی تکلیف ہے، ادویات نہیں دی جارہیں،آخر ایسی کونسی چیز ہے جو فائل پیش نہیں کی جارہی، رانا ثنا اللہ بیمار آدمی ہیں انہیں کوئی بھی ریلیف نہیں دیا گیا۔سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک میرا موقف سرکاری طور پر نہیں لکھا گیا، ایک ٹیم نے تفتیش کی لیکن تمام تفصیلات مجھے ابھی تک نہیں دی گئیں، مجھے ابھی ریکارڈ نہیں ملا۔عدالت نے موقف سننے کے بعد کہا کہ آپ پہلے فائل پیش کریں پھر کیس سنوں گا اور عدالت نے سماعت کچھ دیر تک ملتوی کر دی۔عدالتی حکم پرسرکاری وکیل نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ پیش کی۔رانا ثنااللہ کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس سیاسی انتقام کا ہے، عدالت کوبھی نہیں بتایا جا رہا تفتیش کیا ہوئی، کیس فائل کے بغیرکس طرح چلایا جاسکتا ہے۔بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اینٹی نارکوٹکس حکام کو کیس کی مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ اور چار ساتھیوں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 29 جولائی تک توسیع کر دی۔کیس کی سماعت کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جس کے تحت ضلع کچہری آنے اور جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند رکھے گئے۔