اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)لوگوں کے اربوں ڈالرز باہر پڑے ہیں جنہیں واپس نہیں لایا جا رہا، عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جا رہا ہے، اسد عمر اپنی ہی حکومت پر برس پڑے، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا،
اس اجلاس میں سیمنٹ، آٹا، چینی اور مقامی فضائی ٹکٹس کی قیمتوں میں اضافے پر بریفنگ طلب کی گئی۔ اسد عمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے اربوں ڈالرز باہر پڑے ہیں انہیں واپس نہیں لایا جا رہا جبکہ پاکستان میں عوام پر نہ چاہتے ہوئے بھی اضافی بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ایف بی آر کے حکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اٹھائیس ممالک سے ایک لاکھ باون ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا مل چکا ہے، ایف بی آر کے حکام کے مطابق ان اکاؤنٹس میں سات ارب پچاس کروڑ ڈالرز پڑے ہیں، صرف 650 اکاؤنٹس میں چار ارب پچاس کروڑ ڈالر موجود ہیں۔ اس موقع پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ ان افراد میں سے 60 فیصد نے ٹیکس ایمنسٹی کلیم کر دی ہے، رپورٹ کے مطابق ان افراد کے خلاف کارروائی کے لئے ٹیکس ایمنسٹی متعارف کرنے میں تاخیر کی گئی، اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ ان افراد میں سے اگر پانچ افراد کے خلاف کارروائی ہوتی تو ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو بڑا رسپانس ملتا، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کی بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئے بیرون ملک اکاؤنٹس پر بریفنگ کے لیے آئندہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر کو طلب کر لیا ہے۔ لوگوں کے اربوں ڈالرز باہر پڑے ہیں جنہیں واپس نہیں لایا جا رہا، عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جا رہا ہے، اسد عمر اپنی ہی حکومت پر برس پڑے