لالہ موسیٰ(نصراللہ مجید) یونیورسٹی آف گجرات میں 13سال سے 7سے زائد اضلاع کے طلباء و طالبات کیلئے جاری ٹرانسپورٹ سروس بند کر نیکااعلان کر دیا ٹرانسپورٹ بند ہونے سے 14ہزار سے زائد طلباو طالبات متاثر ہونے کا خدشہ تفصیلات کے مطابق یواو جی کی جانب سے نئے سال کے داخلوں کے ساتھ ہی یہ اعلان کردیا گیا کہ سال 2019ء میں داخلہ لینے والے طلباء و طالبات کو جامعہ آئندہ پک اینڈ ڈراپ کی سفری سہولیات فراہم نہیں کریگا
جس سے گوجرانوالہ،سیالکوٹ،منڈی بہاء الدین،جہلم،بھمبر اور گجرات کے گردونواح کے علاقوں اور قصبوں سے یونیورسٹی ٹرانسپورٹ پر آتے اور جاتے طلباء و طالبات سمیت فیکلٹی سٹاف اس سہولت سے محروم ہو نگے متاثرہ فیکلٹی سٹاف کے مطابق یو او جی میں اس وقت 20ہزار سے زائد طلباوطالبات زیر تعلیم ہیں جن میں سے 70%تعداد طالبات کی ہے جن کیلئے 90کے لگ بھگ بسیں یو او جی کے زیر استعمال ہیں ا ±ن میں 40 کے قریب بسیں جامعہ کی اپنی ملکیتی ہیں جبکہ50 بسییں پرائیویٹ وینڈرز کی ہیں جن سے ماہانہ 50ہزار سے کرایہ بڑھا کر 74ہزا ر روپے وصول کیاجارہاہے گجرات شہر سے دس سے بارہ کلو میٹر دیہی علاقہ حافظ حیات میں قائم یو او جی میں طلباو طالبات کی بڑی تعداد اس ٹرانسپورٹ کیوجہ سے ہی داخلہ لیتی رہی ہے مگر اچانک قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر فہیم ملک نے سینڈیکیٹ، اکیڈمک کونسل سے پالیسی کی منظوری لیے بغیر 13سال سے جاری سروس کو بند کر دیا گیا جس سے آئندہ یو او جی میں داخلوں میں بھی کمی واقعہ ہوگی جامعہ میں زیر تعلیم طلباء کا کہنا ہے کہ سالانہ 13ہزار 200روپے 14ہزار طلباء سے کرائے کی مدمیں لینے کیوجہ سے یونیورسٹی آف گجرات کو سالانہ 18کروڑ 48لاکھ صرف کرایہ کی مدمیں اور وینڈرز سے 4کروڑ 44لاکھ ریونیو سالانہ حاصل ہو رہا ہے جبکہ ٹرانسپورٹ پر تمام تر لاگت کے باوجود جامعہ سالانہ کروڑوں روپے بچانے میں کامیاب رہتی ہے ایسے میں ٹرانسپورٹ بند کرنا سمجھ سے بالاتر اور جامعہ کا تعلیمی ماحول تباہ کرنے کے مترادف ہے
ذرائع کے مطابق جامعہ گجرات میں ہر سال ضرورت سے زائد داخلوں کے رش کی وجہ ٹرانسپورٹ ہے جسکی وجہ سے سیالکوٹ،گجرات اور گوجرانوالہ کی پرائیویٹ یونیورسٹیاں اور سب کیمپسز میں داخلوں میں اضافہ اسی وجہ سے نہیں ہو پاتاگذشتہ سالوں میں بھی پرائیویٹ یونیورسٹیز مافیا نے کئی مرتبہ گجرات یونیورسٹی کے ارباب اختیار کو ٹرانسپورٹ بند کرنے کے بدلے میں مالی کک بیکس کی پیشکش کی تھیں لیکن ذمہ داران نے جامعہ کے مفاد کو مقدم جانا اب پرائیویٹ سب کیمپسوں اورہاسٹلز مالکان کو نوازنے کیلئے ٹرانسپورٹ بند کرنیکا اعلان کیا گیا ہے
متاثرین یونیورسٹی اساتذہ،طالبعلموں اور سول سوسائٹی گجرات نے گورنر پنجاب، ایچ ای سی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور جامعہ کی بقاء کیلئے ٹرانسپورٹ بند کرنیکا فیصلہ واپس لیتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف ایکشن لیاجائے اس حوالے سے یونیورسٹی آف گجرات کے حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں ہاسٹل اسی لئے ہوتے ہیں تاکہ دو دراز سے آنیوالے طلباو طالبات کو رہائشی سہولیات مل سکیں ٹرانسپورٹ صرف جامعہ سے گجرات کی شہر ی حدود تک دی جائے گی۔لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس عابد عزیز نے یونیورسٹی آف گجرات کی انتظامیہ سے تیرہ سال بعد اچانک ٹرانسپورٹ کی سہولت بند کرنے پر جواب طلب کر لیا
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف گجرات کی ایڈمشن کمیٹی کی جانب سے جامعہ میں سیشن 2019ئکیلئے آنے والے طالبعلموں کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت بند کرنیکا اعلان کیا جس پر گوجرانوالہ ڈویڑن کے تمام اضلاع و بڑے شہروں سمیت گجرات کے گردونواح کے قصبات و دیہاتوں اور بھمبر آذاد کشمیر وغیرہ کے داخلہ کے خواہشمند ہزاروں طلبہ و طالبات کے والدین،سول سائٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور قائم مقام وائس چانسلر کے ٹرانسپورٹ کی بندش کے فیصلے پر سراپا احتجاج بن گئے ٹرانسپورٹ بندش کے اس فیصلے کے خلاف جامعہ گجرات کے فارغ التحصیل طالبعلموں کی وکلا تنظیم کی جانب سے محمد وقاص نے28جون کو لاہور کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی جسمیں مسٹر کامران احمد بھنڈر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ گجرات میں اٹھارہ ہزار سے زیادہ طالبعلم زیر تعلیم ہیں
جامعہ گجرات ہر داخل ہونے والے طالبعلم سے خواہ وہ ٹرانسپورٹ استعمال کرے یا نہ کرے سالانہ تیرہ ہزار دو سو روپے فی کس وصول کرتی ہے اور دور دراز سے آنے والے طالبعلموں کو ہر ممکن ٹرانسپورٹ کی سہولت دیتی ہے جس کی وجہ سے یہاں 70فیصد سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں والدین روزانہ کی ٹرانسپورٹ کی بدولت ٹرانسپورٹ فیس دے کر اپنی بچیوں کو پڑھاتے ہیں نگران وی سی نے سینڈیکیٹ یا اکڈیمک کونسل سے منظوری لینے یا in anticipation کا کوء نوٹیفیکیشن جاری کیے بغیر تحکمانہ انداز میں ایڈمشن ایڈ کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی سہولت ختم کرنے کا حکم مشتہر کیااب قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر فہیم ملک کے ٹرانسپورٹ بندش کے اچانک فیصلے سے ستر فیصد طالبات سمیت داخلے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس پر عدالت نے آرڈر شیٹ جاری کرتے ہوئے یونیورسٹی حکام کو آئندہ پیشی سے پہلے جواب جمع کرانے کا نوٹس جاری کر دیا۔