اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اسمبلیوں سے استعفوں پر اتفاق نہ ہوسکا، جے یو آئی، اے این پی، پختونخوا میپ استعفوں کی حامی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے مخالفت کر دی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دور ان تجویز کنندگان نے موقف اختیار کیا کہ استعفیٰ دینے سے حکومت شدید ترین دباؤ میں آ جائیگی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن استعفوں کی فوری حامی نہیں۔ دونوں جماعتوں نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں اتنی جلدی حکومت کو مظلوم نہیں بننے دینا چاہیے۔اپوزیشن جماعتوں نے موقف اختیار کیاکہ استعفے ایک آپشن ضرور ہیں لیکن یہ آخری آپشن ہونا چاہیے، ہمیں پہلے مرحلے پر ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے لئے کوئی میدان کھلا نہیں چھوڑا جاسکتا۔ا پوزیشن نے تجویز دی کہ ایوان کے اندر رہتے ہوئے موثر اپوزیشن سے حکومت پر مسلسل دباؤ برقرار رکھا جائے۔ اپوزیشن نے کہاکہ احتجاج اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے جو حکمت عملی مرتب کی جائے گی، اسے قبول کریں گے۔ذرائع کیمطابق عوامی نیشنل پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز دیدی، چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز اسفند یار ولی نے دی۔ اسفند یار ولی نے کہاکہ قومی اسمبلی میں فوری تبدیلی نہیں لا سکتے تو چیئرمین سینیٹ کے خلاف تو لا سکتے ہیں۔اسفند یار ولی نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ مستقبل میں اپوزیشن کے خلاف سب سے بڑا خطرہ ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اسمبلیوں سے استعفوں پر اتفاق نہ ہوسکا، جے یو آئی، اے این پی، پختونخوا میپ استعفوں کی حامی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے مخالفت کر دی۔