ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جس چور نے پروٹیکشن حاصل کرنا ہے وہ پی ٹی آئی میں چلا جائے اسے نیب سمیت کوئی نہیں پوچھے گا،شاہد خاقان عباسی نے مشورہ دیدیا

datetime 11  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کرپٹ لوگ اس وقت وزیراعظم کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں اور جس چور نے پروٹیکشن حاصل کرنا ہے وہ پی ٹی آئی میں چلا جائے اسے نیب سمیت کوئی نہیں پوچھے گا۔گزشتہ روز اسلام آباد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا

کہ نیب نے حمزہ شہباز کو جتنے سوالنامے دیے وہ بھردیے، وہ ہر نیب کی پیشی پر شامل ہوئے، ایک دن کی بچی کا آپریشن چھوڑ کر آئے اور شامل تفتیش رہے، جب یہ کیس شروع ہوا تو نیب نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ 87 ارب کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے، پھر وہ 33 ارب کی ہوگئی اور آج بلآخر 18 کروڑ پر جا پہنچی ہے، یہ حقیقت ہے جو نیب کے حالات ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیس 2005 سے 2008 تک کا ہے جب ملک میں مشرف کی حکومت تھی اور حمزہ شہباز کسی اسمبلی کے رکن نہیں تھے، وہ ایک عام شہری تھی، جن 18 کروڑ کی بات کی گئی وہ ملک سے باہر جانے والے نہیں بلکہ ان کے ملک کے اندر آنے کا الزام ہے، کیا منی لانڈرنگ ملک سے اندر آنے والے پیسے پر ہوتی ہے؟ یہ وہ پیسہ ہے جو حمزہ نے ہر سال اپنے تمام ٹیکس ریٹرن میں دکھایا، یہ رقم چھپی ہوئی نہیں تھی۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ سیاست اور سیاست دانوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، ہم احتساب سے نہیں گھبراتے، الزام لگائیں لیکن ثبوت عوام کے سامنے رکھیں، جو الزام حمزہ شہباز پر لگایا ہے یہ پاکستان کے ہر اس شخص پر لگتا ہے جس کو باہر سے پیسہ آتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ خسرو بختیار سے بھی سوال کرلیے جائیں، علیمہ خان اور فیصل واڈا سے پوچھیں۔

یہاں سے اثاثے باہر بھیجے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، احتساب سب کا کریں لیکن وہ معیار سب کے ساتھ ہونا چاہیے، جو سوالنامہ ہمیں دیا گیا وہ عمران خان بھی بھرکر عوام کے سامنے رکھ دیں، بتائیں عوام کو حمزہ نے کون سا جرم کیا ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم خوش ہیں کہ لوگ کرپشن میں گرفتار ہوئے، کرپٹ لوگ ان کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں، ان کو بھی گرفتار کریں، جس ملک کا وزیراعظم ٹیکس چور ہو، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہو۔

پھر وہ صبح تقریر کرکے ہمیں کہے ٹیکس ادا کرو، معیشت تباہ اس لیے ہوئی ہے کہ دوہرے معیار ہیں، حکومت اعتماد کھوچکی ہے، لوگ سرمایہ کاری کو تیار نہیں، جس چور نے پروٹیکشن حاصل کرنا ہے وہ پی ٹی آئی میں چلا جائے، اسے نیب سمیت کوئی نہیں پوچھے گا۔لیگی رہنما نے دعوی کیا کہ بطور وزیراعظم ہمارا ریکارڈ حکومت کے پاس ہے، حکومت نیب کو لکھے کہ کس وزیر نے محکمے میں کرپشن کی، احسن اقبال نے ہزاروں ارب کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا ایک روپے کی کرپشن سامنے نہیں آئی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…