اسلام آباد(اے این این،این این آئی )ورلڈ بینک کے مطابق سالانہ 20 لاکھ افراد کو نوکریاں دینے کے لئے معاشی ترقی کی شرح 7 فیصد ہونا ضروری ہے۔معیشت میں سست روی کے باعث رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح میں کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں ۔
جبکہ مالی سال 18-2017 معاشی ترقی کی شرح کئی عرصے کے بعد 5 اعشاریہ 8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔اس سے قبل مالی سال 17-2016 میں 5 اعشاریہ 4 فیصد، مالی سال 16-2015 میں 4 اعشاریہ 6 فیصد اور مالی سال 15-2014 میں 4 اعشاریہ 1 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ملکی معیشت کا حجم 300 ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 19-2018 میں معاشی ترقی کی شرح 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔معیشت کے حجم کو اگر آبادی سے تقسیم کیا جائے تو فی کس آمدن کا پتا چلایا جاتا ہے جو 18-2017 میں 1629 ڈالر سے بڑھ کر 1640 ڈالر تک پہنچ گئی۔ملکی مجموعی پیداوار میں خدمات کا حصہ 59 فیصد، انڈسٹری 21 فیصد اور زراعت کا 20 فیصد ہے۔ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں ہر سال 20 لاکھ نئے افراد روزگار کے متلاشی ہو جاتے ہیں۔ اتنی بڑی افرادی قوت کو کھپانے کے لیے حکومت کو معاشی ترقی کی رفتار سالانہ 7 فیصد تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب مشیر تجارت عبد الرزاق دائود نے کہا ہے کہ برآمدات بڑھانے کیلئے دی جانیوالی سبسڈی آئندہ مالی سال بھی جاری رہے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق مشیرتجارت رزاق دائودنے کہاکہ تجارتی خسارے میں کمی ہورہی ہے،برآمدات میں سات فیصد کااضافہ ہواہے۔
رجحان کو جاری رکھنے کیلئے مراعات جاری رکھی جائیں گی۔وفاقی مشیرتجارت نے کہا کہ گارمنٹس کی برآمدات میں انتیس فیصد، سیمنٹ پچیس فیصد،باسمتی چاول اکیس فیصدجبکہ فٹ وئیرز کی برآمدات چھبیس فیصد بڑھیں جبکہ درآمدات کی مالیت میں چار ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔مشیر تجارت نے بتایاکہ برآمدی سیکٹرکوبجلی اورگیس پردی جانے والی سبسڈی آئندہ مالی سال بھی جاری رکھی جائیگی تاکہ برآمدات بڑھانے کے اہداف حاصل کیے جاسکیں۔