اسلام آباد(آن لائن) دس سالہ ننھی فرشتہ کیساتھ پیش آنے والے درندگی کے واقعہ میں مقدمہ درج کرنے میں چار روزتک ٹال مٹول کرنے اورمسلسل غفلت برتنے والے تھانہ شہزادٹاؤن کے ایس ایچ اوسمیت عملے کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا ہے جبکہ رات گئے آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار علی خان کے حکم پر ایس پی رورل عمر خان نے غفلت برتنے اور حقائق مسخ کرنے پر معطل ایس ایچ او رانا عباس اور اور مقدمہ کے تفتیشی اے ایس آئی ناصر کو گرفتار کر لیا گیا ہے
جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ایف آئی آر کے متن میں واضح طورپر درج ہے کہ ایس ایچ اوننھی فرشتہ کے والد کو یہ تک کہتارہاکہ بچی کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی۔جسے خود سے تلاش کرو۔واضح رہے کہ مذکورہ ایس ایچ اوگزشتہ روز ہی معطل کرکے اس کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ننھی بچی فرشتہ کے کیس میں غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف تھانہ شہزادٹاؤن میں درج مقدمہ نمبر100/2019 بجرم 166 بچی کے والد گل نبی کی مدعیت میں درج کیاگیاہے۔جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پندرہ مئی کو دس سالہ فرشتہ تقریباً شام پانچ بجے کھیلنے کے لئے گھرسے باہرنکلی اورواپس نہ آئی۔سائل اوراس کے بیٹے نے اس کی تلاش میں کافی تگ ودو کی لیکن اس کا کہیں سراغ نہ ملا۔اسی روز افطاری کے بعد سائل اپنے بیٹے عبدالقیوم اورچند پڑوسیوں کے ہمراہ تھانے گیااوروقوعہ کے بارے میں پولیس کورپورٹ کی جس پر موقع پر موجود تھانہ محررنے مقدمہ درج کرنے سے انکارکردیااورکہاکہ ایس ایچ اوتھانے میں موجود نہیں ہے۔اگلے روز سائل دوبارہ اپنے بیٹے اورپڑوسیوں کے ہمراہ تھانہ گیاتاکہ مقدمہ درج ہوسکے۔لیکن سائل اورہمراہ تھانے آنیوالوں کو سارادن تھانے میں بٹھاکرانتظارکروانے کے بعد شام کو یہ کہہ کرواپس بھیج دیاکہ جب کل ایس ایچ اوآئیں گے توایف آئی آر درج ہوگی۔یہ کہ اگلے روز سترہ مئی کو اوراٹھارہ مئی کو سائل
دوبارہ تھانے دیاگیالیکن ایس ایچ اوعباس نے سائل کی اس حد تک بے عزتی کی تمہاری بیٹی کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی جس کی تلاش تم خود کرو۔سائل کو جب پولیس سے سخت مایوسی ہوئی تو سائل نے اپنے علاقہ مہندکے چند سیاسی عزیزواقارب کو صورتحال سے آگاہ کیاجن کا بائیس رکنی جرگہ نے 19 مئی کی رات دس بجے ایس ایچ اوسے ملاقات کی۔جس کے بعد ایس ایچ اونے چاروناچار 19مئی کی رات کو مقدمہ درج کیااوردفعہ 365بی لگائی۔اگلے ہی روز 20مئی کو سائل کی بیٹی فرشتہ کی مسخ شدہ لاش اسی تھانے کی حدود جگیوٹ کے جنگل سے برآمدہوئی تھی۔