اسلام آباد(آن لائن)سابق مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ میں نے سپاٹ فکسنگ کے معاملے پر مینجمنٹ کو بتایا تھا تاہم اس حوالے سے معلومات لیک نہیں کی تھیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو اپنے کارکنوں کے حوالے سے کلیئرنس دینی چاہیے کیونکہ ان کے بہت سے کارکن کلیئر نہیں ہیں۔ نجی ٹی کو انٹر ویو دیتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ سپاٹ فکسنگ کا واقعہ ہماری بدنامی کا باعث بنا، میں نے جب اس بارے میں ٹیم مینجمنٹ کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں
پھر ہم اس معاملے کو دیکھیں گے۔ میں اس معاملے کے بعد کپتانی چھوڑ نا چاہتا تھا اور ٹیسٹ کرکٹ بھی نہین کھیلناچاہتا تھا پھر بعد میں میں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ بھی لے لی تھی، مجھے سپاٹ فکسنگ سے متعلق ثبوت ملے جو میں نے مینجمنٹ کے حوالے کردئیے تھے، مجھے اس واقعہ کی کئی روز بعد تک نیند بھی نہیں آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ و دیگر آج تک سمجھتے ہیں کہ میں نے ان کو پھنسایا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے میں نے سپاٹ فکسنگ کے پیغامات لیک نہیں کیے تھے بلکہ ٹیم مینجمنٹ کو دئیے تھے اگر میں نے لیک کیے ہوتے تو جھوٹ کا سہارا نہ لیتا اور اپنی کتاب میں بھی لکھ دیتا۔ میں نے سلمان بٹ کو نائب کپتان بنانے کیلئے سپورٹ کیا، میں نے اور عبدالرزاق نے ان کھلاڑیوں کو غلط کاموں سے روکا تھا مگر انہوں نے ہماری بات نہیں مانی۔ سلمان بٹ نے مجھ سے کہا تھا کہ میں نے ایسا نہیں کیا اور وہ قسمیں کھانے لگے۔ سلمان بٹ دو سال جھوٹ بولتے رہے لیکن محمد عامر نے میرے سامنے اعتراف کے اور عدالت میں بھی سچ بولا، جن لوگوں نے سپاٹ فکسنگ کی ا ن کو سزا مل گئی تاہم ہماری بہت بدنامی ہوئی، لوگوں کا رویہ بہت بُرا تھا۔ اس واقعے کے بعد مینجمنٹ ہر کھلاڑی پر شک کرتی تھی۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ باب وولمر کو چنگ کے لحاظ سے بہت تیز تھے، جاوید میانداد نے میرے خلاف میڈیا پر جس قسم کی زبان استعمال کی میں
ان کو عدالت لے جاسکتا تھا مگر میں نے یہ مناسب نہیں سمجھا کیونکہ وہ پاکستان کا بڑا نام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقار یونس بطور کپتان فیصلے درست نہیں لے سکے، وہ ہر کسی کی بات مان لیتے تھے، شعیب ملک کو سینئر کھلاڑیوں پر ترجیع دے کر کپتان بنایا گیا جس سے ان کی صلاحیت متاثر ہوئی وہ اچھا پرفارم نہیں کرسکے تھے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگوں پر سوالات ہیں وہ ابھی کلیئر نہیں ہوئے۔ عمران خان کواس بارے میں کلیئر کرنا چاہیے، جنرل مشرف کے شروع کے
تین برس اچھے تھے مگر بعد میں حالات مختلف ہوگئے، بلاول بھٹو کو اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔ آصف علی زرداری میرے پسندیدہ لوگوں میں شامل نہیں ہیں، آصٖف علی زرداری بلاول کو اپنے طریقے سے لے کر چل رہے ہیں مجھے بلاول کے جلسے میں شرکت کے بدلے پی سی بی سے معاملات بہتر ہونے کی آفر ہوئی تھی جو میں نے رد کردی تھی، نواز شریف نے ڈلیور کیا ہے کہ وہ تیس برس سے حکومت میں تھے ان کو سیکھنا چاہیے تھا اور ایسی ٹیم رکھنی چاہیے تھی جو ان کے خیر خواہ ہوتے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ میں نے اپنی بیٹیوں کو پردے میں رہ کر ہر کام کی اجازت دی ہے وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرسکتی ہیں۔