اسلام آباد (آن لائن)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ ہمارا قومی فرض ہے، نیب بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرانے پر یقین رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژن کے 15 روزہ کارکردگی کے جائزہ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر 94 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ ہے،
نیب زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی برآمد کرنے کے لئے پرعزم ہے، نیب بدعنوان عناصر کو سزا دلوانے کے لئے عدالتوں میں ٹھوس شواہد پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے متعلقہ احتساب عدالتوں میں 105میگا کرپشن ریفرنس دائر کئے ہیں جبکہ 179 میگا کرپشن کیسز میں سے 41 کو قانون کے مطابق نمٹایا ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ 10 ماہ کے اندر شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن نمٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ریگولر بنیادوں پر علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے موثر مانیٹرنگ اور ایوی لیوشن کا نظام وضع کیا ہے۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ ملزموں کے خلاف قانون کے مطابق متعلقہ دستاویزات اور ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے بعد متعلقہ احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہر شخص کے احترام پر یقین رکھتا ہے، پوری قوم بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب سے امیدیں لگائے ہوئے ہے۔ نیب افسران قانون پر عمل کریں کیونکہ ان کا تعلق صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے تمام علاقائی بیوروز کو قانون کے مطابق میگا کرپشن کیس اور وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جبکہ بلا امتیاز زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر
سخت سے عمل کرتے ہوئے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کوششوں کے باعث پاکستان بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالے سے سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے جو کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ نیب نے یہ کامیابی آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی موثر انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے تحت حاصل کی ہے۔