حیدرآباد(این این آئی)جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم روحانیت کوسپر سائنس بنانے کا اعلان کر کے روحانیت کوسپر سائنس کا تابع بنا رہے ہیں جبکہ ان کے وزیر فواد چودھری روئیت کے بغیر سائنسی تحقیق کے ذریعہ دس سال کے کلینڈر بنا کر شریعت کو سائنس کے تابع کرنے پر تلے ہوئے ہیں حالانکہ شریعت اور روحانیت دونوں سائنس اور سپرسائنس سے بالا تر ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ سائنس اورسپر سائنس
آج سینکڑوں سال کے تجربات کے بعد جن حقیقتوں تک پہنچ رہی ہے شریعت چودہ سو سال پہلے ان رازوں کو آشکارا کر چکی ہے مثلاََایک غیرمسلم سائنس دان نے سائنسی تحقیق کے بعدیہ انکشاف کیا کہ سمندر میں ایک ایسا مقام بھی ہے جہاں کھاری اور میٹھا پانی برابر برابر چل رہے ہیں لیکن ایک دوسرے سے نہیں مل رہے ان کو بتایا گیا کہ اس راز کو تو قرآن چودہ سو سال پہلے آشکارا کر چکا ہے تو وہ غیرمسلم سائنس دان حیران رہ گیا اس جیسے سینکڑوں شواہد موجود ہیں جواس بات کا ثبوت ہیں کہ سائنس اورسپر سائنس شریعت اور روحانیت کے تابع ہے شریعت اور روحانیت سائنس کے تابع نہیں بلکہ جہاں پرسپر سائنس کی حد ختم ہوتی ہے روحانیت کی وہاں سے حد شروع ہوتی ہے اس پر اولیائے کرام کی زندگی کے حیرت انگیز واقعات شاہد ہیں مثلاََ سائنس اورسپر سائنس نے آج یہاں تک ترقی کرلی ہے کہ آن واحد میں آپ کی آواز اور آپ کا میسج دور دراز علاقوں تک پہنچ جاتا ہے لیکن آج بھی بھیجنے والا خود آن واحد میں اس جگہ پر نہیں پہنچ سکتا جبکہ روحانیت کے امام شیخ عبدالقادر جیلانی جنکے نام پر القادر یونیورسٹی کا وزیر اعظم نے سنگ بنیاد رکھا ہے ان کی روحانیت کا عالم یہ تھا کہ بغیر کسی آلہ کے آپ کی صرف آوازنہیں بلکہ آپ کی جوتی مبارک بھی آن واحد میں دور دراز علاقوں تک بھی پہنچ کر مشکل میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مشکلیں آسان کردیا کرتی تھی بلکہ خود آپ آن واحد میں پہنچ کر ڈوبتے بیڑوں کو ترا دیا کرتے تھے لہذا ان کے نام پر بننے والی یونیورسٹی میں اس روحانیت کوسپر سائنس بنانے کا اعلان کرنادرحقیقت روحانیت کے مقام سے عدم واقفیت کی دلیل ہے اور روحانیت کی توہین ہے۔