اسلام آباد(این این آئی)سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی خطرے میں ہے، دفاعی بجٹ اور پاکستان کے نیوکلر پروگرام کی فنڈنگ کی معلومات ان ہاتھوں سے گزریگی جنہوں نے پاکستان کا حلف نہیں لیا، آئی ایم ایف لابی نے وزیراعظم کو گھیرا ہوا ہے،آئی ایم ایف شروع سے صوبائی خودمختاری اور این ایف سی ایوارڈ کے خلاف ہے ،
آئین کے تحت این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھنا ہے ایوارڈ نہیں لایا جارہا۔ منگل کو سینٹ اجلاس میں نئے مالیاتی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر پر سینیٹر سسی پلیجو نے تحریک التوا پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کا مقام ہے اس اہم موقعہ پر ایوان میں کوئی وزیر نہیں ہے ،یہ لوگ دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ صوبائی معاملات کے حوالے سے یہ لوگ سنجیدہ نہیں ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سابق چیئرمین سینٹ نے اس حوالے سے رولنگ بھی دی تھی ،120 ارب سندھ کو نہیں ملے جس کی وجہ سے اداروں کو فنڈز نہیں مل رہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی معاشی ٹیم میں آئی ایم ایف کے لوگ لئے جارہے ہیں،سروسز پر سیلز ٹیکس کلیکٹ کرنا صوبوں کا اختیار ہے ۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ سازش ہو رہی ہے کے سروسز پر سیلز ٹیکس سندھ سے واپس لیا جائے ۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ سندھ سب سے زیادہ ریونیو جنریٹ کرتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ فاٹا کو رقم کے پی کے دے باقی صوبوں سے کٹوتی کرنا درست نہیں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ صوبے پانی کے تقسیم کے حوالے سے نا انصافی پر بھپرے ہوئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سندھ کے ساحلی پٹی سے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ وفاق کو مجبوریاں ہونگی پر ایوان میں ان معاملات پر بحث ہونی چاہئے ۔
انہوںنے کہاکہ حکومت کی معاشی ٹیم ناکام ہوتی جارہی ہے ،انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے جارہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ون سائیڈیڈ فیصلے قبول نہیں کرینگے ۔سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے کہاکہ آئی ایم ایف لابی نے وزیراعظم کو گھیرا ہوا ہے،آئی ایم ایف شروع سے صوبائی خودمختاری اور این ایف سی ایوارڈ کے خلاف ہے۔ انہوںنے کہاکہ پچھلے نو سال سے این ایف سی ایوارڈ نہیں آیا۔
انہوںنے کہاکہ آئین کے تحت این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھنا ہے اس لیے ایوارڈ نہیں لایا جارہا۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت صوبوں کو ان کا حصہ نہیں دے رہی۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت ٹیکس جمع کرنے میں ناکام ہورہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے 127ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے ہیں جو وفاق سے چھ فیصد زائد ہیں۔ رضا ربانی نے کہاکہ پاکستان کی معیشت پر اس وقت آئی ایم ایف کا مکمل کنٹرول ہے۔
انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کا مشیر خزانہ اور حاضر سروس گورنر سٹیٹ بنک بیٹھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی معاشی خودمختاری کا مکمل سر نڈر ہے۔ رضا ربانی نے کہاکہ آئی ایم ایف ملکوں کی پالیسیاں تبدیل کراتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ دفاعی بجٹ اور پاکستان کے نیوکلر پروگرام کی فنڈنگ کی معلومات ان ہاتھوں سے گزرے گی جنہوں نے پاکستان کا حلف نہیں لیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی قومی سلامتی خطرے میں ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پہلے آئی ایم ایف سے مذاکرات کرتا تھا۔ انہوںنے کہاکہ اب یہاں بھی آئی ایم ایف ہے اور وہاں بھی آئی ایم ایف ، پاکستان کہاں گیا؟آئی ایم ایف کے یہاں آنے سے سی پیک کا مستقبل خطرے میں پڑگیا،امریکہ اور اس کے حواریوں نے پاکستان کا نیا نقشہ تیار کیا ہے۔ سراج الحق نے کہاکہ آئی ایم ایف کا پاکستان میں بیٹھ کر ڈکٹیشن دینا ثابت کرتا ہے کہ ہم نے بغیر جنگ کے اپنی آزادی گنوا دی۔
مشاہد اللہ خان نے کہاکہ یہ تو کہتے تھے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خود کشی کرلیں گے۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کو پاکستان میں بلانا پاکستان کی معیشت پر سرجیکل سٹرائیک ہے۔ انہوںنے کہاکہ سٹیٹ بنک کے گورنر کے پاس ٹاپ سیکریٹ معلومات ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ مصر کے چھوٹے سے عہدے دار کو اٹھا کر ملک کا انتہائی اہم عہدہ دے دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔
انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے جس تیزی سے گھروں پر بلڈوزر چلائے اسی تیزی سے این ایف سی بھی دے۔ انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کی سیکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر تشویش ہے۔انہوںنے کہاکہ زاتی عناد کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان سے سیکیورٹی واپس لے کر مسئلہ کیوں کھڑا کر رہے ہیں۔ بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ گزشتہ حکومت نے نہیں دیئے،
اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔انہوںنے کہاکہ کمیٹی کی تشکیل کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت کو آئینی طور پر این ایف سی ایوارڈ دینا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ اسد عمر صوبائی حکومت سے درخواست کرتے رہے کہ صوبائی حکومت کا نمائندہ نامزد کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بار بار کہنے کے باوجود صوبائی حکومت نے نمائندے نہیں دیئے،
نمائندہ نامزد نا کرنے میں سندھ حکومت نے سب سے برا کردار ادا کیا،تذکرے ہوئے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے چنگل میں جا رہا ہے،سیاست کرنے کا حق سب کو ہے،مگر سوچا بھی جائے کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانا پڑا۔ سینیٹ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی بھی ہوئی ،حکومتی اور اپوزیشن ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی کی ،
چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پانچ سال پیپلزپارٹی کی حکومت تھی ،تمام ادارے خسارے میں تھے،(ن) لیگ کی حکومت کے پانچ سالوں میں ہر ادارہ خسارہ میں تھا،کچھ ادارے اس دوران منافع بخش ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایسے حالات میں عالمی ادارے کہتے ہیں کہ آپکی معیشت غیر مستحکم ہے۔ وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے
شور شرابہ کیا تاہم وزیر خارجہ چیئر مین ہدایت کی کے مطابق تقریر کرتے رہے ۔انہوںنے کہاکہ آپ کب بڑھے ہوں گے،معاشی بحث سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہونی چاہئیانہوںنے کہاکہ ہر معزز رکن سینیٹ نے بات کی،سب نے حوصلے سے سنیں ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی سے متعلق اپوزیشن کے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ رضا باقر پاکستان کے بیٹے ہیں
اور کم تنخواہ پر پاکستان آرہے ہیں ، ان کا اسٹیٹ بینک کے گورنر کے لیے رضا باقر کا انتخاب ان کی اہلیت پر ہوا ہے لہٰذا اپوزیشن حب الوطنی کی ٹھیکدار نہ بنے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ دینا ہماری آئینی ذمے داری ہے، آرٹیکل 160 واضح ہے کہ ہر5 سال بعد این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے، ایوارڈ سے متعلق ڈار کی سربراہی میں تشکیل کمیٹی کوئی کام نہ کرسکی، صوبائی حکومتوں نے
اپنے امیدوار نامزد نہیں کیے اس کی سب سے زیادہ ذمے دار حکومت سندھ ہے۔شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران گرما گرمی بھی ہوئی، سینیٹر مشتاق نے این ایف سی سے متعلق جواب دینے پر اصرار کیا اس پر شاہ محمود نے کہا کہ میں این ایف سی اور آئی ایم ایف پر بات کررہا ہوں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حفیظ شیخ کو لگایا گیا ہے، کیا پیپلز پارٹی نے بھی حفیظ شیخ کو
آئی ایم ایف کے کہنے پر لگایا؟ 10 سال ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے کون ہیں یہ سب کو معلوم ہے، کس نے کتنی بار آئی ایم ایف پر دستک دی یہ بھی عوام کو معلوم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو کوئی خطرہ نہیں ،ملک ون یونٹ کی طرف نہیں جارہا اور ملک میں کوئی صدارتی نظام نہیں آرہا ہے۔وزیر خارجہ نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ بھی آئے گا
اور بہتر آئے گا، آپ معیشت کاجنازہ نکال کر گئے ہیں، آئی ایم ایف کسی کودعوت نہیں دیتا بلکہ حالات اس کے پاس جانے کے لیے مجبور کرتے ہیں، 10 سال میں ملک کی معیشت کی کس کس نیاینٹ سے اینٹ بجائی سب کو علم ہے۔بعد ازاں چیئر مین سینٹ نے (آج)بدھ کو گیارہ بجے تک اجلاس ملتوی کر دیا۔