اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ اچانک وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کی تبدیلیاں سنگین مسئلہ ہے،حکومت میں قائدانہ صلاحیت نہیں،اب آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کون ہوگا؟ اس طرح کا نظام نہیں چلے گا،موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے،عمران خان ٹیپو سلطان کی بات کرتے تھے،اس وقت پاکستان غلام بن چکا ہے،پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر
ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے،حکومت کے ظلم اور جبر کو نقاب کرتی رہیں گے۔پیر کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اچانک وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کی تبدیلیاں سنگین مسئلہ ہے،حکومت میں قائدانہ صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ لگ رہا ہے کہ ہم معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کون ہوگا؟ اس طرح کا نظام نہیں چلے گا۔انہوں نے کہاکہ جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو عوام کے لئے لڑائی لڑی تھیصرف ہمیں نہیں بلکہ آئی ایم ایف کو بھی پاکستان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں بھی مشرف خزانہ خالی کر کے دے گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے آئی ایم ایف کی مرضی کے خلاف نوکریاں دینے سمیت بہت سے اقدامات کئے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے،پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے، ہم ان مسائل کا مقابلہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بنک کے گورنر کی مدت ملازمت تین سال ہوتی ہے، گورنر اسٹیٹ بئنک کو اس طرح زبردستی نہیں ہٹایا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ملازم کو گورنر اسٹیٹ بنک بنانے کی قانون میں گنجائش نہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت بتائے کہ اس نے کس قانون کے تحت اسٹیٹ بنک کا نیا گورنر تعینات کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے ظلم اور
جبر کو نقاب کرتی رہیں گے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان ٹیپو سلطان کی بات کرتے تھے،اس وقت پاکستان غلام بن چکا ہے،یہ گدھوں کی طر ح پچھلی حکومت کے شکار کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم عوام کی جنگ سڑکوں پت لڑیں گے اور مہنگائی کی سونامی لے ڈوبیں گے۔انہوں نے کہاکہ ان کا کوئی وعدہ اور دعویٰ سچا نہیں،اپنی باتوں کی تنسیخ کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملکی معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ کیا جارہا ہے،پاکستان کی معاشی تباہی کے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے
بلاول بھٹو نے کہاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے 68 لاکھ نوکریاں فراہم کیں،آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے پنشن بڑھائی،آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے تنخواہوں میں اضافہ کیا، آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے بینظیر انکم سپورٹ جیسا فلاحی پروگرام شروع کیا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف غریب عوام، مزدور اور کسان کا خیال نہیں رکھے گا۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے تنخواہ دار کو اسٹیٹ بینک کا سربراہ بنانے کی کوئی قانون اجازت نہیں دیتا۔