کولمبو (این این آئی) سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر چرچ سمیت مختلف مقامات پر 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 207 سے تجاوز کر گئیں، پاکستانیوں سمیت 450 سے زائد افراد زخمی ہوئے،زخمیوں کی بہت بڑی تعداد کودارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کردیاگیا،ابتدائی طور پر دھماکوں کی نوعیت کے حوالے سے معلوم نہیں ہوسکا،ادھرسری لنکا کے صدر نے میتھری پالا سری سینا نے کہاہے کہ انہیں حملوں سے دھچکا لگا ہے تاہم عوام صبر سے کام لیں ،
دوسری جانب دھماکوں کے بعد سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرم سنگھ نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو سری لنکا کے 4 ہوٹلز اور 3 مسیحی عبادت گاہوں پر 8 دھماکے ہوئے، حملے کا نشانہ کولمبو میں قائم چرچ ،سینٹ انتھونی شرائن، نیگومبو کا ،سینٹ سیبسٹیرین چرچ اور باتیکالوا کا زیون چرچ تھا اس کے علاوہ جن ہوٹلز کو نشانہ بنایا گیا ان میں کنامن گارڈ، شانگری لا، کنگس بری اور ٹروپوٹیکل ان شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق کولمبو کے چرچ میں ہونے والے دھماکے میں 47 افراد ہلاک ہوئے،باتیکالوا کے چرچ میں 25 افراد ہلاک ہوئے، نیگومبو کے چرچ میں 67 افراد ہلاک ہوئے، پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 35 غیر ملکی بھی شامل ہیں، جن میں امریکی، برطانوی اور نیدر لینڈز کے شہری شامل ہیں۔ دھماکوں میں کم ازکم 450 افراد زخمی بھی ہوئے۔ ملک میں مختصر وقت کے لیے کرفیو فانذ کرکے عارضی طور پر سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی۔بعد ازاں فرانسیسی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا کہ سری لنکا کے پولیس چیف نے 10 روز قبل خبردار کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں قائم مسیحی عبادت گاہوں کو خود کش بمبار نشانہ بنا سکتے ہیں۔پولیس چیف پنجوتھ جواساندارا نے 11 اپریل کو حکام کو ایک انٹیلی جنس شیئر کی تھی، جس میں حملوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔انٹیلی جنس معلومات میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی سے رپورٹ دی کہ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کولمبو میں معروف مسیحی عبادت گاہوں اور انڈین ہائی کمشنر پر حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے وزیر خزانہ مانگالا وارا ویرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حملے میں کئی معصوم لوگ مارے گئے، جس کا مقصد بظاہر قتل، تباہی اور انتشار پھیلانا تھا۔انہوں نے ابتدائی تفصیلات دیتے ہوئے کہاکہ دھماکے تین ہوٹلز اورتین مسیحی عبادت گاہوں میں ہوئے،حملے کا نشانہ کولمبو میں قائم چرچ سینٹ انتھونی شرائن، نیگومبو کا سینٹ سیبسٹیرین چرچ اور باتیکالوا کا زیون چرچ تھا،انہوں نے کہاکہ ہلاک ہونے والوں میں 36 غیر ملکی بھی شامل ہیں،
انہوں نے کہاکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گیا ۔ان کا کہناتھا کہ زخمیوں کی بہت بڑی تعداد کودارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کردیاگیا،انہوں نے کہاکہ یہ دھماکے ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے دوران ہوئے اور یہ تہوار مسیحی برادری کے بڑے تہواروں میں شامل ہے جو گڈ فرائیڈے کے بعد آنے والے اتوار کو ہوتا ہے۔ادھرسری لنکا کے صدر نے میتھری پالا سری سینا نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں حملوں سے دھچکا لگا ہے اور ساتھ ہی عوام سے صبر کرنے کو بھی کہا۔
دوسری جانب دھماکوں کے بعد سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرم سنگھ نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ابتدائی طور پر دھماکوں کی نوعیت کے حوالے سے معلوم نہیں ہوسکا تاہم حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ 2 مسیحی عبادت گاہوں میں ہونے والے بم دھماکے خود کش ہوسکتے ہیں۔اس کے علاوہ دھماکوں میں جن دیگر مسیحی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا ان میں شمالی علاقے نیگومبواور مشرقی علاقے باتیچالوا میں قائم مسیحی عبادت گاہیں شامل ہیں۔نیگومبو میں قائم چرچ سینٹ سیبسٹین نے
سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر انگریزی میں جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ ہمارے چرچ میں بم دھماکا ہوا ہے اور اگر آپ کے اہل خانہ یہاں موجود ہیں تو ان کی مدد کو آئیں۔دھماکوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے تصاویر میں حملے کے بعد چرچ میں ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں لیکن فوری طور پر مذکورہ تصاویر کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ادھر دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کی۔
انہوں کہا کہ حکومت پاکستان اور ملک کی عوام دہشت گردی کے اس سانحہ کے موقع پر سری لنکا کی حکومت اور عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔صدر مملکت عارف علوی ،وزیراعظم عمران خان اوروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی حکومت اور عوام سری لنکا کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں ۔پاکستان میں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شریں مزاری نے بھی سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی ہے اورکہاہے کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے عالمی طور پر ایک مضبوط حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق زخمی ہونے والے پاکستانیوں میں 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر روانہ کردیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق زخمیوں کی شناخت مہین حسن زوجہ حسن محمود، مزنہ ہمایوں دختر چوہدری محمد ہمایوں، عاتکہ عاطف زوجہ چوہدری عاطف شریف شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق دھماکوں میں ایک پاکستانی بچہ بھی زخمی ہوا جسے معمولی زخم آئے، اسے بھی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔بعد ازاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی وزارت کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا گیا، جس میں سری لنکا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں معلومات کے حصول کے لیے ڈیکس کے قیام کا اعلان کیا گیا۔مذکورہ اعلان میں بتایا گیا کہ اگر کسی پاکستانی کو سری لنکا میں اپنے اہل خانہ کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے تو وہ ان فون نمبروں (0112055681، 0112055682 اور 0767773750) پر رابطہ کریں۔