جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان کا پہلا ’فائٹ کلب

datetime 27  مئی‬‮  2015 |

لاہور(نیوزڈیسک )ایک پرانی عمارت کے ایک بوسیدہ سے کمرے میں بنا ہوا جِم جہاں آنے والے نوجوان بڑے بڑے خواب دیکھتے ہیں، کوئی بروس لی بننا چاہتا ہے تو کوئی خود کو جیکی چین تصور کرتا ہے۔یہ پاکستان کا پہلا ’فائٹ کلب‘ ہے جہاں مِکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) کی تربیت دی جاتی ہے اور اچھے شاگردوں کو تیاری کے بعد بین الاقوامی ’کیج فائٹنگ‘ کے مقابلوں کے لیے بھیجا جاتا ہے۔کیج فائٹنگ باکسنگ کشتی اور مارشل آرٹس کا امتزاج ہے جس میں کھلاڑی کو کسی قسم کے حفاظتی ساز و سامان کے بغیر باکسنگ رِنگ میں لڑنا پڑتا ہے۔ اکثر ایم ایم اے کھلاڑی دانت اور ہڈیاں تڑوانے کے عادی ہو چکے ہیں، لیکن وہ عام باکسروں سے زیادہ مہارت رکھتے ہیں۔کبھی یہ کھیل غیر قانونی ہوا کرتا تھا اور اس طرح کے تمام مقابلے خفیہ طور پر کرائے جاتے تھے، لیکن اب یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کھیل بن گیا ہے اور خصوصاً جنوبی ایشیا میں بہت مقبول ہے۔تاہم لاہور کا فائٹ کلب کچھ انوکھی نوعیت کا ہے۔ رِنگ میں مدِ مقابل سے لڑنے سے زیادہ یہاں مستحق نوجوانوں کو مشکل حالات سے لڑنا سکھایا جا رہا ہے۔بارہ سالہ ابوبکر کی والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کر کے خاندان کا پیٹ پالتی ہیں لیکن ابوبکر غربت کے شکار بیشتر نوجوانوں کی طرح سڑکوں کی نذر نہیں ہوئے بلکہ وہ تمام دن فائٹ کلب میں گزارتے ہیں۔وہ تربیت کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں۔ جہاں ایک طرف مارشل آرٹس کے ماہرین ان کو رِنگ میں مشقیں کروا رہے ہوتے ہیں، وہیں بعض کلب ممبران ابوبکر کے ہوم ورک میں ان کی مدد کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔پاک ایم ایم اے فائٹ کلب کے منتظمین سکالر شپ کے ذریعے مستحق نوجوانوں کو بھرتی کر رہے ہیں اور ان ک مفت تربیت فراہم کرتے ہیں، تاکہ وہ غربت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سماجی مسائل سے محفوظ رہ سکیں۔اویس کا کہنا ہے کہ وہ جب یہاں آئے تھے تو ان کے پاس باکسنگ کے دستانے خریدنے تک کے پیسے نہیں تھے ۔فائٹ کلب کے شریک بانی محمود رحمان کا کہنا ہے کہ جب دشوار حالات سے دوچار نوجوانوں کے پاس فارغ وقت ہو اور پاس مثبت کاموں میں مشغول رہنے کے وسائل نہ ہونے کے برابر ہوں تو وہ اکثر منفی کاموں کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ’ہم نہ صرف ان کو اس سے بچاتے ہیں بلکہ ایک اچھا فائٹر ہونے کے لیے انھیں سگریٹ نوشی اور منشیات جیسی عادات سے دور رہنا پڑتا ہے۔ اچھا فائٹر بننے کے لیے پہلے انھیں اچھا انسان بنایا جاتا ہے۔‘سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں تقریباً دو لاکھ نوجوان اور بچے سڑکوں پر اپنا مستقبل ضائع کر رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر بھکاری مافیا، منشیات اور جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔حکومت کے طرف سے اس طرح کے بچوں کے تحفظ کے لیے کسی قسم کی سماجی بہبود کی حکمت عملی کی شدید کمی ہے۔ بگڑتی معاشی صورت حال اور بڑھتی بےروزگاری کی وجہ سے نوجوان نسل کی مایوسی اور غصے کو مثبت انداز میں نکالنے کا ذریعہ شاید’کیج فائٹنگ‘ کے بڑھتے رجحان کی شکل میں نظر آ رہا ہے۔حکومت کی طرف سے اس طرح کے بچوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی قسم کی سماجی بہبود کی حکمت عملی کی شدید کمی ہےاویس راجہ ان نوجوانوں میں سے ہیں

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…