نئی دہلی (این این آئی)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ مخالف سیاسی جماعتیں ووٹ لینے کے لیے مسلمانوں کے عدم تحفظ کا سہارا لے رہی ہیں، من موہن سنگھ کے دور میں ایک سَچر کمیٹی قائم کی گئی تھی جو گجرات آئی تھی، اس وقت میں وہاں کا وزیر اعلیٰ تھا اور انہوں نے مجھ سے پوچھا تھا کہ میں نے مسلمانوں کے لیے کیا کیا ہے، میں نے اس سوال کا جواب دیا تھا کہ میری حکومت نے
مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی مستقبل میں کچھ کرے گی، میری انتظامیہ نے ہندوؤں کے لیے بھی کچھ نہیں کیا، یہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ایودھیا کے متنازع علاقے میں مندر کی خواہش ہے اورایساکون نہیں چاہے گا، یہ صرف میں نہیں بلکہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ رام مندر بنے۔کانگریس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) میں ترمیم کا وعدہ سب کو یاد ہوگالیکن وہ انہوں نے وفا نہیں کیا اس لیے کہتا ہوں کہ وہ آئین سے کھیلنا اور ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں ایودھیا تنازع اور مسلمانوں کے دیگر معاملات پر کچھ نہ کرنے کے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ مخالف جماعتیں ووٹ لینے کے لیے مسلمانوں کے عدم تحفظ کا سہارا لے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت تمام بھارتی شہریوں کے مفادات کے لیے کام کرتی ہے، ساتھ ہی اصرار کیا کہ ان کی انتظامیہ ہر طبقے کی ترقی پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ مسلمانوں کے عدم تحفظ کو ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ من موہن سنگھ کے دور میں ایک سَچر کمیٹی قائم کی گئی تھی جو گجرات آئی تھی، اس وقت میں وہاں کا وزیر اعلیٰ تھا اور انہوں نے مجھ سے پوچھا تھا کہ میں نے مسلمانوں کے لیے کیا کیا ہے۔نریندر مودی نے کہا کہ میں نے اس سوال کا جواب دیا تھا کہ میری حکومت نے مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی مستقبل میں کچھ کرے گی، میری انتظامیہ نے ہندوؤں کے لیے بھی کچھ نہیں کیا، یہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ایودھیا کے متنازع علاقے میں مندر کی خواہش سے متعلق نریندر مودی نے کہا کہ کون نہیں چاہے گا، یہ صرف میں نہیں بلکہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ رام
مندر بنے۔بھارتی وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ مذکورہ معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔کانگریس پارٹی کے سربراہ راہول گاندھی کا نام نہ لینے سے متعلق سوال کے جواب میں نریندر مودی نے ایک بار پھر ان کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ایک عام خاندان سے ہوں جن کے کم ذرائع ہیں، صاحب ایک بڑے خاندان سے ہیں، میں ان کا نام لینے کی ہمت نہیں کروں گا۔
انہوں نے اپوزیشن جماعت کانگریس کے انتخابی منشور پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے اپنے منشور کے ذریعے شارٹ کٹ اپنایا ہے۔نریندر مودی نے کانگریس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) میں ترمیم کے وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ آئین سے کھیلنا اور ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ بھی ایسی صورتحال
پسند کرے گی جب اے ایف ایس پی اے کے قانون کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن اکثر مقامات پر کچھ چیزیں غیر مستحکم ہوتی ہیں۔دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے امکانات سے متعلق انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ حکومتیں دوسری مدت میں کوئی کام نہیں کرتیں، لیکن میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ چاہے دوسری مدت ہو یا دسویں میں عوام کے لیے آخری سانس تک کام کروں گا۔