منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

لیبیا کی سرکاری فوج طرابلس سے چند کلو میٹر کی دوری پر پہنچ گئی،جنگجوفرار

datetime 5  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ِ صنعاء(این این آئی)یمن کی سرکاری فوج جنرل خلیفہ حفتر کی قیادت میں تیزی کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے دارالحکومت طرابلس کے قریب پہنچ گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق جنرل خلیفہ حفتر کی فوج اس وقت دارالحکومت طرابلس سے 27 کلو میٹرکی مسافت پر ہے جب کہ باغی ملیشیا کے جنگجو طرابلس سے فرار ہو رہے ہیں۔لیبیا کی نیشنل آرمی کے آپریشن کنٹرول روم کے انچارج میجر جنرل

عبدالسلام الحاسمی نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے طرابلس کے جنوب میں دارالحکومت سے 100 کلو میٹر دور غریان شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔غریان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سرکاری فوج نے صبراتہ اور صرمان کے مقامات کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ دونوں علاقے طرابلس سے 60 کلو میٹر کی دوری پر ہیں۔لیبیا کی نیشنل آرمی تیزی کے ساتھ طرابلس کی طرف بڑھ ہی ہے۔ اس وقت لیبی فوج العزیزیہ کے علاقے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ادھر لیبی فوج کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر نے اپنے ایک وائر لیس پیغام میں مسلح افواج کو طرابلس کی طرف بڑھنے اور دارالحکومت پرقابض دہشت گرد ملیشیا کو وہاں سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا ہے۔جنرل حفتر نے ہدایت کی کہ سرکاری فوج دہشت گرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کے دوران شہریوں کے خلاف اسلحہ استعمال نہ کریں بلکہ صرف ہتھیار اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو شخص ہتھیار ڈال کر سفید پرچم اٹھائے اسے تحفظ حاصل ہوگا۔ اس کے بعد اس کی جان ومال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہمارے ذمہ ہوگی۔انھوں نے کہا کہ طرابلس کے نواح میں تعینات ہمارے فوجیوں کے نام ، آج ہم اپنا مارچ مکمل کرلیں گے۔ ہم بہت جلد یہ مارچ شروع کرنے والے ہیں‘‘۔انھوں نے دھمکی آمیز لہجے میں اپنے مخالفین کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’ آج ہم جابرین کے قدموں سے زمین سرکا دیں گے۔اس کے چند گھنٹے کے بعد ہی ان کی وفادار فورسز نے دارالحکومت کے جنوب میں ایک سو کلومیٹر دور واقع قصبے غریان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ خلیفہ حفتر کے زیر قیادت لیبی نیشنل آرمی ( ایل این اے) نے طرابلس میں قائم بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ وزیراعظم فایز السراج کی حکومت کے تحت فورسز کو مختصر جھڑپوں کے بعد شکست سے دوچار کیا ہے۔دریں اثنا ء اقوام متحدہ کے

سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس طرابلس ہی میں ہیں۔ وہ لیبیا کے متحارب فریقوں کے درمیان امن معاہدے کے لیے کوشاں ہیں۔انھوں نے متحارب فریقوں پر ضبط وتحمل کی اپیل کی ہے۔لیبیا میں 2011ء میں سابق مطلق العنان صدرمعمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے طوائف

الملوکی کا دور دورہ ہے اور اس وقت ملک میں دو متوازی حکومت قائم ہیں۔ طرابلس میں مغرب اور اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت قائم ہے اور لیبیا کے مشرقی شہروں پر خلیفہ حفتر کے زیرِ قیادت فورسز اور حکومت کا کنٹرول ہے لیکن اس کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…