نیویارک (اے این این ) ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کے لیے مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط اور خودمختار بنایا جائے۔اگلے 100 سال میں پاکستان کیسا ہوگا، اس حوالے سے ورلڈ بینک نے رپورٹ جاری کردی جس میں 2047 تک کے لیے سماجی اور معاشی اہداف کی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کو فی کس آمدن کے لحاظ سے اپرمڈل ممالک میں شامل کرنے کے لیے روڈ میپ تجویز کیا گیا ہے اور ورلڈ بینک نے پاکستان کے 5 شعبوں میں 8 جامع اصلاحات پر بھی زور دیا ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افرادی قوت، معیشت کی بہتری، سرمایہ کاری، ماحولیاتی تحفظ اور طرزِ حکمرانی کو بہتر کرنے کے لیے بھی جامع اصلاحات کرنا ہوں گی، رپورٹ میں آبادی میں اضافہ کی شرح کو 1.2 فیصد پر لانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ بچوں میں غذائی قلت کی شرح 36 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد تک لانا ضروری ہے، کاروباری آسانی کے انڈیکس میں 136 ویں درجے سے بلند ہوکر 20 ویں درجے پر آنا ہوگا جب کہ پاکستان کے لیے علاقائی تجارت میں 58 ارب ڈالر کے امکانات بھی موجود ہیں۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تجارت کے حجم کا جی ڈی پی تناسب 25 سے بڑھا کر 47 فیصد پر لانا ہوگا اور ٹیکس وصولیوں کے جی ڈی پی سے تناسب کو 13 سے بڑھا کر 20 فیصد تک لانا ضروری ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط بنانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کے لیے مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط اور خودمختار بنایا جائے، منتخب نمائندوں پر مشتمل اتھارٹیز کو مالیاتی خود مختاری دی جائے جب کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے عوامی اخراجات کی تفصیل عام کی جائے۔