اسلام آباد(نیوزڈیسک )گزشتہ ماہ سامنے آنے والی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں نوعمر لڑکیوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ بیماری یا حادثات نہیں ہیں بلکہ یہ نوعمر لڑکیاں اپنے ہاتھوں اپنی جان لے رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 15سے 19سال کی لڑکیوں میں خودکشی کے رجحان میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے اور خود کشی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی لڑکیوں کی تعداد حادثات اور حمل کی پیچیدگیوں کے باعث ہلاک ہونے والی لڑکیوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ ایک مدت تک ماہرین یہی سمجھتے رہے ہیں کہ کم عمری کی شادی، حمل اور زچگی کے مسائل نوعمر لڑکیوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ ہے لیکن حالیہ رپورٹ نے ماہرین کو بھی حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مغربی بحر الکاہل کے ممالک میں نوعمر لڑکیوں کی ہر ایک لاکھ اموات میں سے چار خود کشی کی وجہ سے ہوتی ہیں، امریکہ میں یہ تعداد تقریباً پانچ، افریقہ میں تقریباً 6، یورپ میں تقریباً 6، مشرقی بحیرہ روم کے ممالک میں تقریباً 8اور جنوب مشرقی ایشیا میں تقریباً 28 ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا، جس میں بھارت بھی شامل ہے، میں نوعمر لڑکیوں کی خودکشی کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے اور اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ ذہنی صحت کے عالمی شہرت یافتہ ماہر پروفیسر وکرم پٹیل کہتے ہیں کہ جنوب مشرقی ایشیا اور خصوصاً بھارت میں 15 سے 19 سال لڑکیوں کے لئے وہ عمر ہوتی ہے جب عام طور پر انہیں سکول سے اٹھالیا جاتا ہے، اکثر کی کم عمری میں شادی کردی جاتی ہے اور انہیں اپنے خاندان اور سہیلیوں سے بہت دور جانا پڑجاتا ہے۔
مزید پڑھئے:جان سے بچھڑنا تلخ تجربہ تھا: بپاشا
وہ کہتے ہیں کہ بالی ووڈ فلموں میں تو نوعمر لڑکیاں اپنے پسندیدہ محبوب کے ساتھ خوبصورت رومانوی زندگی گزارتی نظر آتی ہیں لیکن حقیقت بہت ہی مختلف اور تلخ ہے۔ اکثر لڑکیوں کی بلوغت کو پہنچتے ہی ان کی مرضی کے خلاف شادی کردی جاتی ہے اور ان کے تعلیم اور خوبصورت زندگی کے خواب چکنا چور ہوجاتے ہیں۔ تعلیم سے محرومی، سماجی بے انصافی، کم عمری میں شادی، کم عمری میں حمل اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے نوعمر لڑکیاں شدید زہنی دبا? کا شکار ہو جاتی ہیں اور بڑی تعداد میں خودکشی کررہی ہیں۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ خودکشیوں کی بڑی تعداد کبھی سامنے ہی نہیں آتی اور ان اموات کو کوئی اور رنگ دے دیا جاتا ہے۔