اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شارٹ کٹ اور بغیر سوچے سمجھے اٹھایا جانیوالا قدم کبھی انسان کو سخت ترین مشکلات میں مبتلا کر دیتا ہے اور اس میں سے ایک قرض بھی ہے۔ ہمارے معاشرے میں قرض لینے کی وبا اس قدر عام ہو چکی ہے کہ لوگ سوچے سمجھے بغیر اپنی چھوٹی اور بڑی ضرورت اور کئی مرتبہ بغیر کسی پلاننگ کے کاروبار کیلئے قرض لے لیتے ہیں،
کاروبارکیونکہ پلاننگ کے بغیر شروع کیا گیا ہوتا لہٰذا اس کا بھٹہ جلد ہی بیٹھ جاتا ہے اور آدمی قرض داروں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہونے لگ جاتا ہے۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ کوئی بھی کاروبار کرنے سے پہلے پوری پلاننگ کر لی جائے اور اگر قرض اٹھانا ضروری ہی ہے تو کوشش کی جائے کہ اپنی پلاننگ میں اس کی ادائیگی کے طریقہ کار کو منظم کیا جائے۔ مگر ایسے لوگ جو قرض کے چکر میں پڑھ چکے ہیں اور گردن تک اس میں دھنسے ہوئے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ مزید قرض لینے سے اجتناب کرتے ہوئے سب سے پہلے قرض کی ادائیگی کیلئے طریقہ کار وضع کریں اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہوئے اس سے اپنی پریشانی کیلئے رجوع کریں ۔ قرض کی دلدل میں دھنسے افراد پنج گانہ نماز کو اپناتے ہوئے درود شریف کا ورد بھی رکھیں اور روزانہ تین بار استغفر اللہ کی تسبیح تین بار پڑھیں۔ اس کے ساتھ اللہ سبحان و تعالیٰ کا اسم مبارک ’’یا لطیف‘‘ روزانہ تین سو تیرہ بار پڑھیں ، یہ اولیا اللہ کا معمول رہا ہے کہ وہ اس اسم مبارکہ کا وردِ کثیر رکھتے تھے، اس اسم مبارکہ کا ورد کرنے والا سخت ترین مشکلات سے نجات حاصل کرلیتا ہے۔اولیا کرام نے اس ورد کی بدولت سلوک کی بہت سے منازل بھی طے کیں۔ یہ اسم مبارکہ رب تعالیٰ کے لطف و کرم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔