منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

ایک عام سامجرم گاڈ فادر کیسے بنا ؟

datetime 7  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

(تحریر ۔۔۔ جاوید چوہدری ۔۔۔ زیرو پوائنٹ)

گاڈ فادر اول دنیا کا پہلا شخص تھا جس نے جرائم کو سائنسی بنیادیں فراہم کیں‘ وہ ریاست کے اندر ریاست اور انڈر ورلڈ جیسی اصطلاحوں کا بھی بانی تھا‘ اس نے باقاعدہ ایسے ادارے بنائے جن میں مجرموں کو جرائم کی تربیت دی جاتی تھی‘ اس نے مجرموں کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورک بھی تشکیل دیا‘ اس کے بارے میں کہا جاتا تھا وہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجنے سے پہلے دنیا کے ہر کونے میں پہنچ جاتا تھا‘

اس نے منشیات ‘اسلحہ اور جعلی دستاویزات کی تیاری کےلئے باقاعدہ لیبارٹریاں بنائیں اور ان لیبارٹریز کو جرائم کے نئے نئے طریقے دریافت کرنے پر لگادیا‘ اس نے قاتلانہ حملوں کے چار سکواڈ بنائے‘ ان سکواڈز میں ایسے ایسے سنگدل اور خوفناک لوگ بھرتی کیے گئے جو لوگوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے خون سے ہاتھ اور منہ دھوتے تھے‘ دنیا میں ایک ایسا وقت بھی آیا تھا جب دنیا کے بڑے بڑے حکمران گاڈ فادر کے نام سے گھبراتے تھے‘ وہ ایک ہوا‘ خوف کی ایک آندھی اور رگوں کے اندراتر جانے والاایک ڈر بن گیاتھا۔گاڈ فادر کی شروعات بہت دلچسپ تھیں‘وہ ایک چھوٹا سا مجرم تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے قیادت کی بے تہاشہ صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا‘ وہ گروپ اور ریکٹ بنانے کا ماہر تھا‘ وہ وژنری انسان تھا لہٰذا وہ ہمیشہ دس بیس برس آگے کی بات سوچتا تھا‘ اس نے1934ءمیں ایک دلچسپ منصوبہ بنایا‘ اس نے ایک یونیورسٹی پروفیسر اور ایک ریٹائر سیاستدان کی خدمات حاصل کیں‘ پروفیسر نے اٹلی کی تمام مختلف یونیورسٹیوں کا دورہ کیا اورگاڈ فادر کو تمام باصلاحیت طالب علموں کی فہرستیں بنا دیں‘ بزرگ سیاستدان نے اسے ان تمام لوگوں کے نام اور پتے فراہم کردیئے جو مستقبل قریب میں بڑے سیاستدان ثابت ہوسکتے تھے‘ گاڈ فادر نے ان تمام طالبعلموں اور سیاستدانوں کی مالی اور سماجی معاونت شروع کردی‘ اس نے ان تمام طالب علموں کو وظائف دیئے‘ انہیں امریکہ اور برطانیہ کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں تعلیم دلائی اور اس کے بعد انہیں اٹلی کے بڑے بڑے سرکاری‘ نیم سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں بھرتی کرادیا‘

اس نے چھوٹے چھوٹے سیاستدانوں کی پشت پناہی کی اور انہیں سیاست کے مرکزی دھارے میں داخل کرادیا‘ اس نے قانون دان جمع کیے اور ان میں سے بے شمار وکیلوں کو جج بنوا دیا‘ اس نے اپنے ریکٹ کے لوگوں کو سفیر‘ مشیر اور وزیر بنوایا‘ اس نے اپنے لوگوں کو صنعت کار‘ تاجر اور بروکر بنوایا اور اس نے اپنے لوگوں کوبینکار اور ماہر معیشت بنوایا‘ یہ تمام لوگ ابتدا میں اٹلی اور اس کے بعد پورے پورپ میں پھیل گئے اور انہوں نے آگے چل کر بے شمار ملکوں کی معیشت اور سیاست اپنے ہاتھ میںلے لی‘ گاڈ فادر دوم نے اپنے والد کے سلسلے کو امریکہ‘ لاطینی امریکہ اور مغربی یورپ تک پھیلا دیا‘

اس نے آدھی دنیا کو اپنے دائرے میں لے لیا‘ ایک وقت ایسا تھا جب گاڈ فادر کے حکم سے پورے یورپ کے قوانین بدل جاتے تھے‘ وہ شخص حقیقتاً دنیا پر حکومت کرتا تھا‘دنیا میں جس شخص نے گاڈ فادر کے خلاف رپٹ لکھنی ہوتی تھی وہ گاڈ فادر کا ہرکارہ نکلتا تھا‘ جس نے اس رپٹ پر دستخط کرنے ہوتے تھے‘ جس نے مہر لگانی ہوتی تھی‘ جس نے اس کی گرفتاری کا حکم جاری کرنا ہوتا تھا‘ جس نے چھاپہ مارنا ہوتا تھا‘ جس نے اسے عدالت میں پیش کرناہوتا تھا‘ جس وکیل نے اس کے خلاف الزامات لگانے ہوتے تھے‘ جس سیاست دان نے اس کے خلاف قانون بنانا ہوتا تھا اور جس وزیر‘ جس وزیراعظم نے اس کے خلاف پریس کانفرنس کرنی ہوتی تھی وہ بھی اس کے ”پے رول“ پر ہوتا تھا‘

وہ بھی اپنی ہر صبح کا آغاز گاڈفادر کے پاﺅں چھو کر کرتا تھا‘دنیا کے اختیار اوراقتدار کی نسوں تک میں اتر گیا تھاوہ دنیا کا حقیقی بادشاہ تھا۔ 1973ءمیںا مریکہ نے گاڈ فادر کے اس سسٹم کو ”اون“ کرلیا‘ اسے اپنی خارجہ پالیسی بنا لیا۔گاڈ فادر کا سسٹم امریکہ تک کیسے پہنچا‘اس کےلئے ہمیں ویتنام جنگ کا مطالعہ کرناپڑے گا‘6مارچ 1965ءمیں ویتنام کی سرزمین پر امریکہ کا پہلا فوجی اترا‘ یہ جنگ 8 برس جاری رہی‘ اس جنگ میں امریکہ نے شدید مالی‘ سیاسی اور فوجی نقصان اٹھایا‘ 29مارچ 1973ءکو امریکہ کا آخری فوجی پسپا ہو کرویتنام سے نکلا‘

اس جنگ نے امریکہ کو گاڈفادر بنا دیا‘ امریکہ نے پہلی بار محسوس کیا وہ اسلحے اور فوج کے ذریعے پوری دنیا پر حکومت نہیں کرسکتا لہٰذا اگراس نے دنیا کی واحد سپر پاور بننا ہے تو اسے گاڈ فادر کے فارمولے پر عمل کرنا ہوگا‘ اسے تیسری دنیا میں یونیورسٹی کے استاد سے لے کر وزیراعظم تک ہر عہدے پر اپنے لوگ بٹھانا ہوں گے‘ اسے بیورو کریسی‘ فوج‘ عدلیہ‘ پولیس اور سیاست دنیا کا ہر بڑا شعبہ اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا‘ امریکہ نے سوچا اور اس کے بعد اس پر عملدرآمد شروع کردیا‘

اس نے تیسری دنیا کے اچھے طالب علم اٹھائے‘ انہیں اعلیٰ تعلیم کے لئے وظیفے دیئے‘ انہیںیورپ اور امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم دلائی اور اس کے بعد انہیں ان کے ممالک میں حساس عہدوں پر بٹھا دیا‘ امریکہ نے نوجوان بیورو کریٹس کو اپنے ملک میں کورس کرائے‘ ان کورسز کے دوران ان کی برین واشنگ کردی‘ اس نے فوجی افسروں کو اپنی عسکری اکیڈمیوں میں ٹریننگ دی اور انہیں امریکی بنا کر واپس بھجوا دیا‘ اس نے قانون دانوں کو امریکی فلسفے کی ٹریننگ دے کر جج بنوا دیا‘ اس نے ٹیکس کے شعبوں میں اپنے بندے بھرتی کرادیئے‘

اس نے انڈسٹری اور بزنس میں اپنے لوگ ڈال دیئے اور اس نے سیاست میں اپنے حامیوں کو پہلی صف میں لا کھڑا کیا یوں صرف بیس برس میں امریکہ پوری تھرڈ ورلڈ اور آدھی سے زیادہ سیکنڈ اور فرسٹ ورلڈ کاگاڈ فادر بن گیا‘ وہ دنیا کا حقیقی بادشاہ بن گیا‘ اس نے نیویارک اور واشنگٹن میں وزراءاعظم کی فیکٹری لگائی اور دھڑا دھڑ وزیراعظم بنا کرتیسری دنیا ایکسپورٹ کرنا شروع کردیئے‘ یہ وزیراعظم چہرے مہرے‘ حرکات وسکنات اور زبان وبیان میں مقامی لوگوں جیسے ہوتے ہیں لیکن یہ اندر سے پورے امریکی ہوتے ہیں اور یہ مقامی ملکوں میں رہ کر امریکی مفادات کی حفاظت کرتے ہیں‘

امریکہ تیسری دنیا کو وافر مقدار میں وزراءخزانہ‘ وزراءتجارت اور ٹیکس کے مشیر بھی فراہم کرتا ہے‘وہ مقامی تاجروں‘ صنعت کاروں اور ریئل سٹیٹ ٹائیکونز کو بھی اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے اور ان لوگوں کی مدد سے تیسری دنیا کی معیشت سے کھیلتا ہے‘ وہ میڈیا کو بھی اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے اوراس کے ذریعے ملکوں کی ثقافت بدل دیتاہے‘ وہ تیسری دنیا کے 103 ممالک کا بجٹ بھی تیار کرتا ہے‘ وہ سات سمندر پار بیٹھ کر تیسری دنیا کےلئے دالوں‘چینی‘ گھی اورپٹرول کے نرخ بھی طے کرتا ہے۔وہ پوری تیسری دنیا سے کھیلتا ہے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…