اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزرا سمیت کئی سینئر رہنماؤں نے مختلف وجوہات کی بنا پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا رکن بنانے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ شیخ رشید احمد کو اسپیکر پر حملہ نہیں کر ناچاہیے تھا ،وزیر ریلوے کو پی اے سی میں شامل کر نے کا معاملہ پارٹی کے کسی بھی فورم پر زیر بحث نہیں آیا ۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر پارٹی رہنما اور وفاقی وزیر نے کہا کہ اسد قیصر پارٹی کے پرانے رکن ہیں اور
وہ کسی غیر سے اپنے بارے میں ایسی بات برداشت نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ شیخ رشید کو اسپیکر پر حملہ نہیں کرنا چاہیے تھا، اسد قیصر نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے بھی اسپیکر کی حیثیت سے کام کیا ہے اور انہیں معلوم ہے کہ پارلیمنٹ کو کیسے چلانا ہے۔وفاقی وزیر جن کے پاس تحریک انصاف میں ایک اہم عہدہ بھی تھا کا کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں شیخ رشید کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ پارٹی کے کسی بھی فورم پر زیر بحث نہیں آیا۔شیخ رشید کے دعوے کہ اپوزیشن لیڈر کا امتحان لینے کے لیے عمران خان نے ان سے پی اے سی کا رکن بننے کا سوال کیا تھا پر ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔وزیر ریلوے جو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ بھی ہیں، گزشتہ چند روز سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بننے کے لیے بے تاب ہیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم اور دیگر با اختیار افراد کی جانب سے انہیں کمیٹی کا رکن بننے کیلئے اجازت مل گئی ہے۔دوسری جانب ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کی جانب سے اس طرح کے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر انہیں پارٹی چیئرمین کی جانب سے ایسے احکامات موصول ہوئے ہوتے تو وہ پارٹی نظم و ضبط کا خیال رکھتے ہوئے فوراً اپنا عہدہ چھوڑ چکے ہوتے۔انہوں نے وزیر اعظم کو تجویز دی کہ
معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں یا کابینہ اراکین کے ووٹ کے ذریعے رائے لی جائے کہ وہ شیخ رشید کو پی اے سی میں شامل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ شیخ رشید وزیر اعظم کو معاملے پر گمراہ کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی قوانین اس معاملے پر خاموش ہیں، عالمی سطح پر اعلیٰ پارلیمانی روایات سے ظاہر ہے کہ کوئی بھی وزیر کسی کمیٹی کا رکن نہیں بن سکتا۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں کہیں بھی کوئی وزیر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا رکن نہیں بنا
کیونکہ یہ ذاتی مفاد کا مسئلہ بن جاتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے زیادہ تر رہنما شیخ رشید کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نہیں دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کا موقف ہے کہ ان کے وہاں ہونے سے کمیٹی کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی سیاسی ماحول خراب ہوگا۔ریاض فتیانہ کی رائے کی تائید کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک اور سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناء اللہ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شامل کرنے کی
پہلے ہی 2 درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر اسپیکر نے شیخ رشید کو پی اے سی کا رکن بننے کی اجازت دی تو اپوزیشن کے اراکین کو یہ حق دینے سے انکار کرنا ان کیلئے مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے یاد دلایا کہ رانا ثناء اللہ نے عوامی سطح پر اعلان کیا تھا کہ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تاکہ وزیر ریلوے کی جانب سے شہباز شریف کو نشانہ بنانے پر کرارا جواب دے سکیں۔رابطہ کیے جانے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ
وزیر اعظم نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھ کر شیخ رشید کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی درخواست کی تھی۔انہوں نے کہاکہ اسپیکر کی وزیر اعظم سے معاملے پر ملاقات بھی ہوئی ہے اور جلد یہ معاملہ حل کرلیا جائے گا۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر ریلوے اسپیکر کی وضاحت پر ناخوش ہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر انہوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انہیں
شمولیت اختیار کرنے کی اجازت دی تو انہیں خواجہ سعد رفیق کو بھی اجازت دینی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ شیخ رشید نے شکایت کی ہے کہ انہیں قومی احتساب ادارے (نیب) کے زیر حراست کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے شخص سے نہ جوڑا جائے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ معاملہ ایک یا 2 دن میں حل کرلیا جائے گا‘، تاہم انہوں نے مزید وضاحت دینے سے انکار کردیا۔