لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت خود اپنا مذاق بنوا رہی ہے، ان خیالات کا اظہار معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اس لیے بنایا تھا تاکہ اسمبلی کا اجلاس شروع ہو اور اپوزیشن کی مدد کے ساتھ 4 یا 5 بل منظور کیے جائیں، حامد میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بھی کیونکہ اس قانون سازی میں بہت دلچسپی رکھتے تھے،
عمران خان کا خیال تھا کہ تین چار معاملات ایسے ہیں جن پر قانونی سازی ہو گی تو انہیں سیاسی فائدہ ہو گا اس سے حکومت کو بریک تھرو ملے گا اور یہ تاثر بھی ختم ہو گا کہ حکومت کچھ نہیں کر پا رہی۔ معروف صحافی نے کہا کہ جب شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بن گئے تو عمران خان خود اسمبلی اجلاس میں آئے تو اس وقت اپوزیشن نے بہت واویلا کیا اس پر عمران خان غصے میں آ گئے، حامد میر نے کہا کہ پاکستان میں کچھ ایسے معاملات ہو رہے ہیں جو ان سے سنبھل نہیں رہے ہیں، ساہیوال میں پیش آنے والے واقعہ سے پنجاب حکومت کی نااہلی سامنے آئی، حامد میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس کے علاوہ مجھے بہت سے وفاقی وزراء نے حالیہ گیس بلوں بارے بتایا جس سے ان کے حلقوں میں بڑی ناراضگی پائی جا رہی ہے اور سب لوگوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا ہے۔ معروف صحافی نے کہا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ حکومت ڈیلیور نہیں کر پا رہی اور کارکردگی نہ دکھانے کے باعث وہ اب اصل ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے نئے نئے ایشوز بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین شہباز شریف کو پہلے خود حکومت نے بنایا اور اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس سے ہٹ جائیں تو اس سے یہ اپنا مذاق خود بنوا رہے ہیں، حامد میر نے کہا کہ شہباز شریف سے استعفے کا مطالبہ غیر سیاسی بھی ہے اور غیر اخلاقی بھی کیونکہ شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ میں آٹھ دن دیتا ہوں کہ شہباز شریف پی اے سی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دیں اور شیخ رشید خود بھی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بننا چاہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ شیخ رشید کو کسی نے یہ کہا ہے کہ آپ یہ کام کریں۔