پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ طاہر داوڑ قتل کی رپورٹ وزیر اعظم کی میز پر پڑی ہے لیکن قاتل اتنے طاقتور ہیں کہ کپتان رپورٹ شائع کرنے سے کترا رہے ہیں، علیم خان کی گرفتاری ایک پلانٹڈ ڈرامہ ہے جس کی اگلی قسط میں بعض اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کا امکان ہے،اپوزیشن اتحاد کبھی حکومت گرانے کی کوشش کا حصہ نہیں بنے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دمام سعودی عرب میں باچا خان اور ولی خان کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے ہمارے اکابرین کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ موجودہ دور میں پیش آنے والے حالات و واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ چالیس سال قبل باچا خان اور ولی خان نے جو باتیں کہیں وہ درست تھیں ، آج حکومت اور ریاستی ادارے انہی کی باتوں کی تائید و تقلید کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اے این پی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور بابڑہ، قصہ خوانی ،ٹکر ،ہاتھی خیل جیسے خونریز واقعات تاریخ کا انمٹ باب ہیں ،سانحہ مینا بازار کے محرکات تاحال قوم کے سامنے لائے جا سکے، انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود ، طاہر داوڑ اور ارمان لونی ہمارے شہداء ہیں اور امن کیلئے ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے طاہر داوڑ کی تحقیقاتی رپورٹ دبانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ رپورٹ وزیر اعظم کی میز پر پڑی ہے لیکن قاتل شاید اتنے طاقتور ہیں کہ عمران ان کے ڈر سے رپورٹ منظر عام پر نہیں لا سکتے جس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس برس سے پختونوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور جہاد کے نام پر انسانیت کا قتل عام کیا گیا، اسفندیار ولی خان نے ملکی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلی حکومت ہے جس نے6ماہ میں تین بجٹ پیش کر دیئے ہیں ناتجربہ کار ٹیم نے ملک کو تجربہ گاہ بنا لیا ہے اور پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون نافذ ہے،
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اکثریت نہ ملنے کے بعد پختونخوا میں ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا لیکن حکومت جن بیساکھیوں پر کھڑی ہے وہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہیں،انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی حیثیت ایک مردے سے زیادہ نہیں جسے دوبارہ زندہ نہیں کیا جا سکتا،انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کے نام پر انتقامی سیاست کا دور چل رہا ہے ، اپوزیشن رہنماؤں کو راستے سے ہٹانے کیلئے احتساب کا نام استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ سلائی مشینوں والی باجی کے ناجائز اثاثوں کی بر آمدگی کے بعد صرف جرمانہ کا سہارا لیا گیا،
انہوں نے کہا کہ یہ قدرت کا انصاف ہے کہ مجھ پر ملائشیا اور دبئی میں جائیدادوں کا الزام لگانے والوں کی اپنی ہمشیرہ کے غیر قانونی اثاثے نکل آئے ، اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ جس شخص کی والدہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کینسر سے فوت ہو گئی اس کی ہمشیرہ کس طرح وراثت کی دعویدار ہے،احتساب کی نئی شکل میں خود کو فرشتہ اور دوسروں کو ڈاکو ثابت کرنے کی روش اختیار کی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ علیم خان کی گرفتاری عنقریب کسی مسلم لیگی یا پیپلزپارٹی کے رہنما پر ہاتھ ڈالنے کے سلسلے کی کڑی ہے
اگر علیم خان پر الزامات تھے تو الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات منظور کیسے کئے ،انہوں نے کہا کہ ملک کا مسلط وزیر اعظم خود غیر قانونی گھر میں رہتا ہے اور غریب عوام کو تجاوزات کے نام پر بے روزگار کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کیلئے سب سے پہلے ہم نے آواز اٹھائی اور انضمام کی کوششیں بارآور ثابت ہوئیں تاہم وہاں انگریز کے کالے قانون کے خاتمے کے بعد نیا قانون متعارف نہیں کرایا گیا،قبائلی عوام معلق ہیں اور وہ اپنے مسائل کے حل کیلئے سرگرداں ہیں ، انہوں نے قبائلی اضلاع میں انتخابات کے حوالے سے کی جانے والی حلقہ بندیوں پر بھی تعجب کا اظہار کیا اور کہا کہ پشاور سے ڈی آئی خان تک ایک صوبائی حلقہ بنا کر الیکشن کمیشن نے متنازعہ کام کر دکھا یا،انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی بھرپور مخالفت کریں گے اور اگر کوئی بھی کوشش کی گئی تو اے این پی سب سے پہلے میدان میں ہوگی،
انہوں نے کہا کہ چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی قیمت پر پنجاب کو وسائل ہڑپ نہیں کرنے دیں گے انہوں نے صدارتی نظام کے حوالے بازگشت کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ یہ پنجاب کو پاکستان تصور کرنے کیلئے شوشہ چھوڑا جا رہا ہے جو چھوٹے صوبوں کیلئے قابل برداشت نہیں ہو گا،مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے ،لیکن حکومت کی خارجہ پالیسی ملک کی بقا اور سلامتی کیلئے نقصان دہ ہے ، تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں ملک کے مفاد میں نہیں ، ڈالر مہنگا کرنے والوں نے پاکستانی روپے کو زمین بوس کر دیا ہیجبکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بالواسطہ اثر عوام پر پڑ رہا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم تنقید برائے اصلاح پر یقین رکھتے ہیں اور متحدہ اپوزیشن کا اتحاد حکومت گرانے کیلئے نہیں بلکہ درست سمت دکھانے کیلئے ہے،انہوں نے کہا کہ اے این پی ہمیشہ سے پختونوں کے حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے میدان میں ہے البتہ اس مقصد میں کامیابی کیلئے تمام پختون قیادت کا اتحاد و اتفاق ضروری ہے۔