ایک محفل کے اندر حضرت علیؓ سے سوال ہوا، کون سے جانور بچے دیتے ہیں اور کون سے جانور انڈے دیتے ہیں؟ حضرت علیؓ نے جواب دیا کہ جن کے کان اندر ہیں وہ انڈے دیتے ہیں اور جن کے کان باہر ہیں وہ بچے دیتے ہیں۔
وہ آدمی جواب سن کر بیٹھا تو ایک دوسرا آدمی کھڑا ہو گیا اور یہی سوال دہرایا، کون سے جانور بچے دیتے ہیں اور کون سے جانور انڈے دیتے ہیں؟ اب سائل بدلا تو حضرت علیؓ نے بھی خیرات بدلی چونکہ علیؓ کبھی بھی سائل کو پرانی خیرات نہیں دیتا۔ اس لیے حضرت علیؓ کا جواب بھی بدلا۔ حضرت علیؓ نے جواب دیا، سن جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں اور جو اپنے بچوں کو دانہ کھلا تے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں۔ دوسرا آدمی جواب سن کر بیٹھا تو ایک تیسرا آدمی کھڑا ہو گیا اور یہی سوال دہرایا، کون سے جانور بچے دیتے ہیں اور کون سے جانور انڈے دیتے ہیں؟ حضرت علیؓ مسکرائے اور کہا تیرے لیے بھی نیا جواب ہے، سن جو اپنی غذا کو چبا کر کھاتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں اور جو اپنی غذا کو صرف نگلتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں۔ مجمع پر حیرانی چھائی اور ہر کوئی خاموش ہو گیا۔ حضرت علیؓ نے فرمایا سنو خاموش کیوں ہو گئے ہو، اگر اب بھی کسی کی تسلی نہیں ہو رہی تو سوال کرو، میں ابوطالب کا بیٹا علیؓ تمہیں قیامت تک دعوت دیتا ہوں تم یہی سوال دہراتے رہو میں ہر دفعہ تمہیں نیا جواب دیتا رہوں گا۔