اسلام آباد(وائس آف ایشیا) سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے شادی کی عمر کی حد اٹھارہ سال کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا چیئرمین سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی صدارت میں اجلاس ہوا ہے جس میں اجلاس میں کم عمری کی شادی اور سانحہ ساہیوال پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیریں رحمان نے چائلڈ میرج کی عمر کی حد مقرر کرنے سے متعلق ترمیمی بل 2018ء پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کے لیے شادی کی عمر کی حد 16سال کے بجائے اٹھارہ سال کی جائے۔یہ بل وفاق کے لیے ہے اور صوبے بھی اسے اپ ڈیٹ کریں،سندھ میں یہ بل پہلے ہی پاس ہو چکا ہے۔مسلم لیگ فنگشنل کے سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ اس معاملے میں قرآن و شریعہ کے مطابق ترمیم کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی مشاورت کر لی جائے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی بل کی حمایت میں کہا کہ اس معاشرے میں تو چالیس دن اور پانچ سال کی بچیوں کا نکاح بھی کر دیا جاتا ہے۔کم عمر بچیوں کو معاشرتی مجبوریوں کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔شادی کے لیے اٹھارہ سال عمر کا قانون پارلیمنٹ سے منظور ہونا چاہئے۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت کو اٹھارہ سال شادی کی عمر کی حد مقرر کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔بل کابینہ کو منظوری کے لئے بھجوا دیا گیا ہے اور آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔انسانی حقوق کمیشن اور کمیٹی ارکان نے بل کی حمایت کرنے پرحکومت کا شکریہ بھی ادا کیا،سینیٹ کمیٹی نے بچوں کی شادی کی عمر کی حد اٹھارہ سال کرنے کا شیریں رحمان کا بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔