بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

غزہ بے روز گار نوجوان کمپیوٹر ہیکنگ کے ذریعے پیسہ کمانے میں مصروف

datetime 23  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) غزہ پٹی کے صرف چالیس کلومیٹر طویل اور دَس کلومیٹر چوڑے علاقے میں اٹھارہ لاکھ فلسطینی ایک طرح سے قید میں ہیں۔ روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اب غزہ کے کئی شہری کمپیوٹر ہیکنگ کے ذریعے پیسہ کمانے میں مصروف ہیں۔ غزہ کے ہیکرز نے بتایا کہ اگر داو¿ اچھا لگ جائے تو کئی ہیکر پچاس ہزار ڈالر ماہانہ تک بھی کما لیتے ہیں غزہ پٹی میں بے روزگاری کی شرح پچاس فیصد ہے اور ملازمتیں ملنا انتہائی مشکل ہے۔ ایسے میں کمپیوٹر کی مہارت رکھنے والے فلسطینیوں نے پیسہ کمانے کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لیا ہے۔یہ لوگ زیادہ تر انٹرنیٹ کے ذریعے کی جانے والی ٹیلیفون کالوں کو ہیک کرتے ہیں۔ یہ وہ فون کالز ہیں، جو وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول (VoIP) کے ذریعے گزشتہ چند برسوں سے باقاعدگی کے ساتھ کی جانے لگی ہیں۔نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ایک جائزے میں بتایا ہے کہ وائپ نیٹ ورکس کو ہیک کرنے کے کئی طریقے ہیں تاہم غزہ میں اس طرح کی ہیکنگ سے واقف لوگ بتاتے ہیں کہ ہیکرز مخصوص سرورز کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ آئی پی (IP) پتے حاصل کرتے ہیں۔ ا±ن کی کوشش ہوتی ہے کہ خاص طور پر بڑے بڑے کاروباری اور صنعتی اداروں کے پتے حاصل کریں۔ان پتوں کے حصول کے بعد ممکنہ آئی ڈی (صارف کا نام) اور پاس ورڈ آزمانے کا ایک صبر آزما مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ چونکہ لوگوں کو ڈیفالٹ کوائف بدل دینے کی زیادہ عادت نہیں ہوتی، اس لیے اِ? ہیکرز کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑتا اور وہ جلد ہی ان اکاو¿نٹس تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے، جب یہ اکاو¿نٹ اور اس سے جڑی رقم پوری طرح سے ہیکر کے کنٹرول میں چلی جاتی ہے۔غزہ میں بیروزگار نوجوانوں کی شرح پچاس فیصد تک پہنچی ہوئی ہے: آخر ہم کریں کیا؟ مر جائیں یا پھر زندہ رہنے کا کوئی طریقہ تلاش کریں؟ تب یہ ہیکرز یا تو اپنی معلومات کسی تیسری پارٹی کے ہاتھ فروخت کر دیتے ہیں، جو عام طور پر قانونی طریقے سے کاروبار کرنے والی کوئی کمپنی ہوتی ہے اور یا پھر وہ وائپ استعمال کرنے والے کسی اور فریق کو بیچ دیتے ہیں اور الیکٹرانک ٹرانسفر کے ذریعے اپنی رقم وصول کر لیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…