کراچی(این این آئی)سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما محمد زبیرنے کہاکہ مسلم لیگ ن کے دورمیں روزانہ کا قرض 7.7 ارب روپے تھا جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے روزانہ 15 ارب روپے کا قرضہ لیا ہے،حکومت کا معاشی پیکیج بہت تاخیر سے آیا ہے، پہلے مارکیٹ کو تباہ ہونے دیا گیا اور جب معیشت کو خوب نقصان ہو گیا تو اب اپنا پروگرام پیش کردیا۔
خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معیشت کے حوالے سے پی ٹی آئی نے اپنے منشور پر عمل نہیں کیا، گزشتہ حکومتوں کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے انہیں اپنی کارکردگی دکھانی چاہئے تھی۔سابق گورنرنے کہاکہ اسد عمر کے معاشی پیکیج میں چھوٹے چھوٹے اقدامات لیے گئے ہیں، اس کی وجہ سے حکومتی آمدنی میں بہت کمی آئے گی جسے پورا کرنا مشکل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جب حکومت ملی تو ان کی کوئی تیاری نہیں تھی حالانکہ ان کے دعوے بہت بڑے تھے۔محمدزبیر نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ معاشی سرگرمی میں اضافہ کیا جائے تاکہ شرح نمو بڑھائی جا سکے، اس کے برعکس پی ٹی آئی کا خیال تھا کہ شرح نمو میں اضافے سے زیادہ اہم خسارے پر قابو پانا ہے، یہ ان کی غلط سوچ تھی اور انہیں چھ ماہ بعد اس بات کی سمجھ آئی۔محمد زبیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگلے بجٹ میں صرف پانچ ماہ رہ گئے ہیں، اس سال پاکستان کی آمدنی میں تین سو ارب روپے کا خسارہ درپیش ہو گا۔ اس کے علاوہ کیے گئے اقدامات کی وجہ سے 1000 ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔اب خسارہ پورا کرنے کے لیے یا نئے ٹیکس لگائے جائیں گے یا قرضہ لیا جائے گا، دونوں صورتوں میں یہ پیسہ عوام کی جیب سے جائے گا۔محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان نے جگہ جگہ یہ بات کی کہ وہ دو سو ارب ڈالر ملک میں واپس لائیں گے اس کے برعکس اب اسد عمر کا کہنا ہے کہ یہ بات مفروضوں پر مبنی تھی۔