اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

افغان طالبان سے مفاہمتی عمل شروع کرنے کی کوششوں پر مایوسی کے بادل منڈلانے لگے،ایک ٹوئٹ سے ہی سارا منظر نامہ تبدیل ہوگیا

datetime 19  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن، کابل ( آن لائن )امریکا کی جانب سے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مفاہمتی عمل شروع کیے جانے کی کوششوں پر مایوسی کے بادل منڈلانے لگے۔جہاں ایک جانب امریکی نمائندے طالبان کو دوبارہ مذاکرات میں شمولیت کے لیے راضی کرنے کی خاطر پاکستانی قیادت سے ملاقات کررہے ہیں وہاں طالبان ترجمان نے ایسے کسی مذاکرات کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کر کے ذبیح اللہ مجاہد کے اکاؤنٹ سے بیان جاری کیا گیا جس میں اسلام آباد میں امریکی نمائندوں اور طالبان کے درمیان ہونے والی متوقع ملاقات کی اطلاعات کو غلط قرار دے دیا گیا۔دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا کہ انہیں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے ہونے والے مذکراتی عمل میں ٹھوس پیش رفت کا انتظار ہے۔واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد مذاکراتی عمل کی بحالی کے سلسلے میں 4 ملکی دورے کے دوران پاکستان میں تھے جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی تھی۔وزیرخارجہ سے ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے انہوں نے اسے اچھی ملاقات قرار دیا، جس کے دوران افغانستان میں قیامِ امن میں معاونت کے لیے پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے کردار پر گفتگو کی گئی۔ان کے دورے کا مقصد طالبان کی جانب سے افغان حکومت سے بات چیت کرنے سے انکار کے بعد مذاکراتی عمل میں پیدا ہونے والے ڈیڈ لاک کو ختم کرنا تھا۔خیال رہے کہ امریکا نے طالبان کے براہِ راست مذاکرات کے سلسلے کا آغاز گزشتہ برس جولائی میں کیا تھا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تعاون کی درخواست کے لیے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کے بعد پاکستانی کوششوں سے گزشتہ دنوں ابو ظہبی میں ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا ۔

جس کی وجہ سے واشنگٹن کی جانب سے اسلام آباد پر زور ڈالا جارہا ہے کہ وہ طالبان کو افغان حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے بھی راضی کرے۔قبل ازیں زلمے خلیل زاد کی وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہونے والی ملاقات میں دونوں نے مفاہمتی عمل کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔اس سلسلے میں سامنے آنی والی رپورٹس اس بات کی جانب اشارہ کررہی ہیں کہ پاکستان امریکی نمائندوں اور طالبان قیادت میں مذاکرات کروانے کی کوششیں کررہا ہے تا کہ دونوں فریقین بات چیت کے ذریعے ڈیڈلاک کو دور کرنے کی راہ تلاش کریں۔تاہم یہ واضح نہیں کہ پاکستان کی جانب سے طالبان کی دوبارہ مذاکرات میں شمولیت کے لیے کس قسم کے اقدامات کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں اطلاعات یہ بھی تھیں کہ پاکستان نے طالبان کے اہم رہنما حافظ محب اللہ کو پشاور سے حراست میں لیا تھا تا کہ عسکری گروہ پر امریکی نمائندوں سے مذاکرات کرنے کے لیے دبا ڈالا جاسکے۔

موضوعات:



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…