اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بلاول بھٹو زر داری اور مراد علی شاہ کا نا م ای سی ایل سے نکالنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مراد علی شاہ کے استعفیٰ کا معاملہ برقرار ہے ٗ شفاف احتساب کیلئے مراد علی شاہ کا استعفیٰ ضروری ہے ٗ اپوزیشن اپنے الائنس کا نام کرپشن آف الا ئنس رکھ لے ٗ پاکستانی قوم کرپٹ عناصر کے خلاف متحد ہے ٗمقدمات ہم نے شروع نہیں کیے اور نہ ہی ختم کریں گے۔
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہاکہ یو اے ای کے ولی عہد کا دورہ دو حصوں پر مشتمل تھا ٗان کا دورہ نجی اور سرکاری تھا۔ چوہدری فواد نے کہاکہ شیخ زید بن النیہان پہلے سربراہ تھے جن کا وزیراعظم نے استقبال کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو لوگ فارن آفس کور کرتے ہیں ان کو نجی دور ے اور سرکاری دورے میں فرق کا اچھی طرح علم ہے۔انہوں نے بتایا کہ یو اے ای کی طرف سے 3ارب ڈالر کے پیکیج کا اعلان پہلے ہی ہو چکا تھا ٗ متحدہ عرب امارات سے بہت اہم تعلقات ہیں۔ چوہدری فوادنے کہا کہ وزیراعظم نے جو کرپٹ لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے اس کو لے کر آگے چل رہے ہیں۔ چوہدری فواد نے کہاکہ کرپٹ لوگوں کے خلاف آپریشن کلین اپ لے کر آگے چل رہے ہیں۔ چوہدری فواد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کا فیصلہ نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ فلم ٹھگ آف پاکستان میں وقفہ چل رہا ہے لیکن فلم آگے بڑھ رہی ہے۔ چوہدری فواد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے۔ چوہدری فواد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر پہلے کی طرح عمل کیا جائے گا۔ چوہدری فواد نے کہا کہ تحریک انصاف کا مراد علی شاہ کا کیسے استعفے کا معاملہ برقرار ہے۔ چوہدری فواد نے کہ اکہ شفاف احتساب کیلئے مراد علی شاہ کا استعفیٰ ضروری ہے۔
چوہدری فواد ن نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس میں مراد علی شاہ پر سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ چوہدری فوادنے کہاکہ تمام مقدمات 2015 اور 2016 میں شروع ہوئے۔ چوہدری فواد نے کہاکہ یہ کہنا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے مقدمات شروع کیے ہیں غلط ہے ۔ چوہدری فواد نے کہاکہ چوہدری نثار بھی اس حوالے سے اہم پریس کانفرنس کرتے رہے ہیں۔ چوہدری فواد نے کہاکہ چارٹر آف کرپشن پر سائن کئے ہوئے تھے جو اب ختم ہو گیا ہے۔
چوہدری فوادنے کہاکہ ان کو چاہئے کہ اپنے الائنس کا نام کرپشن آف الا ئنس رکھ لیں۔ چوہدری فواد نے کہاکہ ایک طرف ان کا آلائشوں گا اور دوسری طرف پوری قوم ہوگی جو ان سب کا احتساب چاہتی ہے۔ چوہدری فواد نے کہاکہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی کرپشن کو تحفظ دینے کے لیے لوگ سڑکوں پر نکلے اور تحریک چلائیں۔ چوہدری فواد نے کہا کہ عوام ان کے چہرے اور ان کی حرکتیں جان چکی ہے۔ چوہدری فوادنے واضح کیا کہ مقدمات ہم نے شروع نہیں کیے اور نہ ہی ختم کریں گے۔
چوہدری فواد نے کہاکہ ان کا دل ہے کہ ان کے خلاف کیسز بند ہوجائیں تو جمہوریت کا تسلسل رہے گا۔ چوہدری فواد نے کہا کہ ان کی کرپشن کے خلاف کیسز شروع ہو تو جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ چوہدری فواد نے کہاکہ پاکستانی عوام کا مطالبہ ہے کہ پچھلے دس سالوں میں جس طرح لیڈرشپ نے پیسے بنائے ہیں وہ قومی خزانے میں واپس آنے چاہیے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ تجاوزات کیخلاف آپریشن کلین اپ آگے لیکر بڑھ رہے ہیں۔شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پر 2ماہ میں سابق حکمرانوں کو منی لانڈرنگ کا جواب دینا ہو گا۔
شہزاد اکبرنے کہاکہ جواب دینا ہو گا کہ کیوں ساری چیزیں اومنی گروپ کو دی جاتی رہیں۔شہزاد اکبر نے کہاکہ اومنی گروپ کی گروتھ سے متعلق بھی ان کو جواب دینا ہو گا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس سے پیسے فاروق ایچ نائیک کے بیٹے کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے؟شہزاد اکبرنے کہاکہ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کو تفتیش سے استثنیٰ نہیں ملا۔شہزاد اکبرنے کہاکہ طیاروں میں مفت سفر کرنیوالوں کو جواب دینا ہو گا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ کوئی جواب نہیں کہ لوگ عقیدت میں ہمیں مفت سفر کراتے ہیں۔شہزاد اکبر نے کہاکہ عدالتی حکم پر ای سی ایل میں شامل ناموں کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ شہزاد اکبر نے یقین دلایا کہ لوٹے ہوئے پیسے باہر سے واپس آئیں گے۔ چوہدری فواد حسین نے کہاکہ بیرون ملک سے لوٹے ہوئے پیسے واپس نہ آئے تو شہزاد اکبر سے پوچھیں گے۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ سپریم کورٹ نے معاملہ نیب کو بھیج دیا ہے ٗمعاملہ اس مرحلہ میں چلا گیا جس کے بعد یا پری بارگین ہوگی یا ریفرنس ہوگا ٗمیری اطلاع ہے کہ جے آئی ٹی برقرار رہے گی اور نیب کی معاونت کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی اور ای سی ایل سے نام نکالنے کے باوجود مراد علی شاہ کو طلب کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان سب کو نیب کے سامنے جوابدہی کرنی پڑے گی۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ صدقے کے بکروں کی ادائیگی بھی جعلی اکاؤنٹس سے کی گئی۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ سپریم کورٹ کر سامنے جا کر چپ سادھ لیتے ہیں۔ شہزاد اکبرنے کہ اکہ مجھے کوئی بس میں مفت نہیں بٹھاتا یہ چارٹر جہاز پر سفر کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معاملہ نیب کے پاس جانے کے بعد پلی بارگین ہوگی یا ریفرنس بنے گا۔