اسلام آباد(آئی این پی )وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونزبنائے جائیں گے، پاکستان 2050 تک 16ویں بڑی معیشت بن جائیگا،پاکستان بہت جلد سیاحت میں پرکشش ملک بن جائے گا، ہمیں اپنے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لانا ہے ، کوئی وجہ نہیں کہ وسائل سے مالا مال پاکستان ترقی کے میدان میں پیچھے رہے، پاکستان کپاس پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، پاکستان معدنیات کی دولت سے مالامال ہے،
جبکہ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ادائیگیوں کی عدم توازن کا سامنا تھا،ہمیں ہنر مندی کے فروغ کی ضرورت ہے ،معیشت کی بہتری میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنا ہے، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ گز شتہ چند سالوں میں ہماری برآمدات میں تسلسل سے کمی ہوئی ، ہمیں انجینئرنگ ،کیمیکل اور آئی ٹی کے شعبوں پر توجہ دینی ہے ، ہمیں ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہے ۔ وہ جمعرات کو یہاں وزارت خارجہ کے زیر اہتمام معاشی سفارتکاری کے موضوع پرمنعقدہ دو روزہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ جدیدمصنوعات کی تیاری کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی ہے، عالمی منڈیوں میں ملکی مصنوعات کی مقابلے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے ، ہمیں اپنی مصنوعات کیلئے نئی منڈیوں کو تلاش کرناہے، معاشی سفارتکاری بروئے کارلاکرملکی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، ادائیگیوں کے توازن میں بہتری اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری آدھی سے زیادہ آبادی 25سال سے کم عمر ہے ، پاکستان کپاس پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، پاکستان معدنیات کی دولت سے مالامال ہے، سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونزبنائے جائیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا ، چین اور مشرق وسطیٰ کو جوڑتا ہے ، پاکستان 2050 تک 16ویں بڑی معیشت بن جائیگا،
پاکستان بہت جلد سیاحت میں پرکشش ملک بن جائے گا، ہمیں اپنے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لانا ہے ، کوئی وجہ نہیں کہ وسائل سے مالا مال پاکستان ترقی کے میدان میں پیچھے رہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت عبدالرزاق دا?د نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ہماری برآمدات میں تسلسل سے کمی ہوئی ، ہمیں انجینئرنگ ،کیمیکل اور آئی ٹی کے شعبوں پر توجہ دینی ہے ، ہمیں ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہے ، کانفرنس کا مقصد معاشی ترقی کیلئے اجتماعی کوششوں کا احیا ہے،
ہمیں افریقی ممالک میں نئی منڈیوں کی تلاش کرنی ہے ، جی ایس پی پلس کا درجہ وزارت تجارت کی اہم کامیابی ہے ، ہمیں دنیا کے ساتھ تعاون اور رابطوں کو فروغ دینا ہے ، انڈونیشیا نے ہمیں 20مصنوعات کیلئے ڈیوٹی فری رسائی دی ہے ، ڈیوٹی فری رسائی سے برآمدات میں 30کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگا، ہمیں تحقیق کے شعبے میں ٹیکنالوجی کا ستعمال کرنا ہوگا ، پاکستانی سفیر ملک میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے فعال کردارادا کریں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ادائیگیوں کی عدم توازن کا سامنا تھا،ہمیں ہنر مندی کے فروغ کی ضرورت ہے ،معیشت کی بہتری میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنا ہے،غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے ، روزگار ،سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے ، پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہماری ترجیح ہے،سفیر تجارتی معاملات میں حائل رکاوٹیں دور کر کے نئے مواقع تلاش کریں۔