لاہور(نیوز ڈیسک) سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ریلوے خسارہ کیس میں ریلوے خسارہ پر آڈٹ پیرا کا جواب جمع کرا دیا گیا جس پر عدالت نے آڈیٹر جنرل اور وفاقی حکومت کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںجسٹس عمر عطا بندیال اور
جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ان کے وکیل کی جانب سے ریلوے خسارے سے متعلق آڈٹ پیرا کا جواب جمع کرایا گیا۔سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ آڈٹ پیراز میں کوئی کرپشن یابے ضابطگی نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے لاسز تو ہوئے ہیںناں؟۔ جس کے جواب میں وکیل نے کہا یہ لاسز نہیں بلکہ خسارہ ہے جو 65 سال سے چلتا آرہا ہے۔عدالت نے خواجہ سعد رفیق کے جواب پر آڈیٹر جنرل اور وفاقی حکومت کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ نے ریلوے کے مکمل آڈٹ کا حکم بھی دیدیا۔کمرہ عدالت میں موجود خواجہ سعد رفیق نے اس موقع پر عدالت سے استدعا کی کہ وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ اجازت ملنے پر سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا مجھ سے پہلے پے اینڈ پنشن کی مد میں سارا وفاقی حکومت دیتی تھی اور میرے دور میں 21 بلین ریلوے نے اپنی آمدن سے خود دئیے۔خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس کو کہا اب تو شاباش دیدیں جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا شاباش تب ملے گی جب معاملہ حل ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئے میڈیا سے گفتگومیں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے میں گرانقدر کام کیا لیکن افسوس ہے کہ شیخ رشید نے سپریم کورٹ میں لوکوموٹیو
انجن کی قیمت کے بارے میں غلط بیانی کی، انہیں جلن اور حسد سے گریز کرنا چاہیے، نہ تو 22 کروڑ کا امریکہ کا لوکوموٹیو آتا ہے اور نہ ہی 44 کروڑ کی قیمت میں خریدا گیا، بتائی گئی دونوں رقمیں غلط ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ نیب کا رویہ ٹھیک ہے تاہم مجھے نیب قانون پر اعتراض ہے، میرے خلاف غلط کیس بنایا گیا۔اپنے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات بھی شروع ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں سعد رفیق نے کہا کہ پتہ نہیں میرے خلاف کون کون سی انکوائری شروع کی جارہی ہے ،ہماری باری آئی ہوئی ہے، نواز شریف کو جو سزا دی گئی اس سے بڑا ظلم کوئی نہیں، احتساب کے نام پر مسلم لیگ (ن) کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔