ریاض(این این آئی) امریکہ کے شہرہ آفاق جریدے واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ قطری حکام نے جمال خاشقجی کی صحافتی خدمات خرید لی تھیں۔جریدے نے سعودی مخالف تنظیموں او رممالک کے حلقوں سے جمال خاشقجی کے صحافتی تعلقات پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ قطر کے حکمراں واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے خاشقجی کے مقالات کے مضامین کا تعین کیا کرتے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ نے پہلی بار اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ واشنگٹن پوسٹ میں ادارتی صفحات پر شائع ہونے والے خاشقجی کے مضامین قطر کی ہدایت پر تحریر ہوا کرتے تھے۔ قطر کے عالمی ادارے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ماجی متشیل سالم براہ راست مضامین کی بابت ہدایات دیا کرتی تھیں اوربعض اوقات انہیں مخصو ص موضوعات پر لکھنے کیلئے کہا کرتی تھیں۔ وہی انکے مضامین کے ترجمے کی اصلاح پربھی مامورتھیں۔ تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے جمال خاشقجی اور قطر کے نادیدہ تعلق کی رپورٹ جاری کردی۔ قطری میڈیا جمال خاشقجی کے واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کیوں کرتا رہا اور اس حوالے سے من گھڑت کہانیاں دنیا بھر میں جاری کرکے خاشقجی کے مسئلے کو افسانوی شکل کیوں دیتا رہا؟ اسکا انکشاف واشنگٹن پوسٹ نے کیا ہے جس کیلئے جمال خاشقجی لکھا کرتے تھے۔ 200دستاویزات پر مشتمل قطر۔ خاشقجی تعلق کا انکشاف کرتے ہوئے امریکی جریدے نے جمال خاشقجی کے مضامین کی تیاری کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ قطر کا ایک بین الاقوامی ادارہ اپنے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ماجی متشیل سالم کے ذریعے سے جمال خاشقجی کے مضامین کو کنٹرول کررہا تھا۔یہ ادارہ انکے مضامین کے افکار و خیالات کو ترتیب دیتا اور وہی واشنگٹن میں قطری سفارتخانے کے مترجم کے توسط سے انکے مضامین کے ترجمے انگریزی میں کرایا کرتا تھا۔ قطر نہ صرف یہ کہ مضمون کے موضوع کا انتخاب کراتا بلکہ مضمون کے لب و لہجے کی شدت اور تیزی کا فیصلہ بھی کیا کرتا تھا۔
دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ ماجی سالم سعودی عرب سے متعلق جمال خاشقجی کی ہر تحریر کو سخت سے سخت پیرائے میں پیش کرنے کا اہتمام کیا کرتی تھیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ قطر کے انٹرنیشنل ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر 2002ء میں تل ابیب میں امریکی سفیر کے معاون کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ یہ ادارہ خاشقجی کے کالموں کے موضوعات کو مناسب شکل دینے کیلئے ایک اسکالر کو محنتانہ بھی پیش کرتا تھا۔