اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تھر میں بچے نہیں بلونگڑے پیدا ہو رہے ہیں، سب سے زیادہ ابتر حالت ، مٹھی ہسپتال میں آپریشن تھیٹر میں کوئی سرجن ہے نہ ادویات، مٹھی میں کوئی ریڈیالوجسٹ نہیں ہے، دو دن کے لئے تھر میں نرسیں اور ڈاکٹر لے کر گئے، چارپائیوں کا عارضی اسپتال بنایا گیا تھا، ہمارے آنے کے بعد سارااسپتال اٹھا لیا گیا، کہاں ہے انتظامیہ اور حکومت، عدالت کام کرے تو تنقید
کی جاتی ہے، تھر کے اسکولوں میں بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں تھا، واش روم بھی نہیں تھا، سمجھ نہیں آئی بچیاں واش روم کے لئے کہاں جاتی ہوں گی، آر او پلانٹ سے پانی پی کر خود سارا دن پریشان رہا ہوں، یہ پانی لوگوں کو پینے کے لئے دیا جاتا ہے، مجھے کہا گیا تھا کہ پانی تھوڑا پینا تھا، وزیر اعلی نے تو ایک قطرہ پانی نہیں پیا، مٹھی ہسپتال میں نومولود ہلاکت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے ریمارکس ، سندھ حکومت کی کارکردگی کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے آج مٹھی ہسپتال میں نومولود ہلاکت کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں سندھ حکومت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے حالات بہت زیادہ ابتر ہیں اور کہیں پر بھی ایسی صورتحال نہیں، تھر میں بچے نہیں بلونگڑے پیدا ہورہے ہیں، آپریشن تھیٹر میں کوئی سرجن ہے نہ ادویات، مٹھی میں کوئی ریڈیالوجسٹ نہیں ہے، دو دن کے لئے تھر میں نرسیں اور ڈاکٹر لے کر گئے، چارپائیوں کا عارضی اسپتال بنایا گیا تھا، ہمارے آنے کے بعد سارااسپتال اٹھا لیا گیا۔کہاں ہے انتظامیہ اور حکومت، عدالت کام کرے تو تنقید کی جاتی ہے، تھر کے اسکولوں میں بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں تھا، واش روم بھی نہیں تھا، سمجھ نہیں آئی بچیاں واش روم کے لئے کہاں جاتی ہوں گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اربوں روپے کا پاور اسٹیشن بن رہا ہے لیکن بچیاں کئی کلومیٹرپانی سر پراٹھا کر چلتی ہیں، آر او پلانٹ سے پانی پی کر خود سارا دن پریشان رہا ہوں، یہ پانی لوگوں کو پینے کے لئے دیا جاتا ہے، مجھے کہا گیا تھا کہ پانی تھوڑا پینا تھا، وزیر اعلی نے تو ایک قطرہ پانی نہیں پیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کسی کو تحفے میں نہیں ملا، کیا ملک کو من مرضی سے چلایا جا سکتا ہے۔